لکی ایرانی سرکس اور ھم

لکی ایرانی سرکس اور ھم

تحریر محمد اظہر حفیظ

ٹرکوں پر آباد ایک پورا شہر جو سارا سال سفر میں رھتا ھے جس کے ھنسانے والے جوکر بھی دکھی ھیں اور، رولانے والے گیت گانے والے خوش بھی ھیں ایک مختلف دنیا جہاں تار پر سائیکل چلانے والی لڑکیاں، حساب کتاب جاننے والا کتا، شیروں کو اگ سے گزارنے والا ماسٹر، اپنی ھی بیوی پر خنجروں سے وار کرنے والا بہادر اور ان میں سے کوئی بھی اس خاتون کو نہیں لگتا اس سے بڑھ کر اس بیوی کا یقین کہ مجھے کوئی خنجر نہیں لگے گا پستہ قد جوکر اور اور انکی مزاحیہ حرکتیں، ھیجڑے ان کے ڈانس اور موت کا کنواں اس میں خطرے سے بھر پور موٹر سائیکل اور کار سوار موت کا گولا اس میں موٹر سائیکل سوار سانپوں سے کھیلنے والے بہادر جمپ کرتے جھولے جولتے لڑکے اور لڑکیاں سانپ کے دھڑھ والی عورت، لومڑی عورت کے جسم والی دو منہ والا گائے کا بچہ، بڑے بڑے دیو قامت جھولےاور حیرت زدہ حاضرین اور ناظرین سب اسی سرکس کا حصہ ھیں جو سب کو ورطہ حیرت میں ڈالے ھوئے ھیں سب شرکاء اور فنکاروں کی اپنی اپنی کہانیاں ھیں سرکس دیکھنے والوں کی اور اس میں حصہ لینے والوں کی باھر بیٹھا ھر انسان سمجھتا ھے وہ بھی اسی سرکس، کا حصہ ھے اور اند ایک شہر آباد ھے بہت سے فنکار، اور بہت سی آبادیاں یہاں پر ھیجڑے رھتے ھیں، یہ موت کے کنواں والو ں کے کیمپ ھیں اس طرف ٹرکوں کے ڈرائیور رھتے ھیں یہاں لڑکیاں رھتی ھیں جو جمپ کرتی ھیں سب ماں باپ اور بچے فیملی کی طرح رھتے ھیں ماں باپ اولاد سب سرکس، میں کام کرتے ھیں ھر ایک کی زندگی سفر میں ھے اور خطرے کا کھلاڑی ھے، میں کئی دن انکی فوٹوگرافی کرنے جاتا رھا امین اقبال ڈرامہ ڈائریکٹر اور ڈرامہ راٰئیٹر ھیں نے کہا میں ان پر فیچر لکھوں گا ان کو بھی ساتھ لے لیا اور ھم نے ھیجڑوں کے پاس سے شروع کر دیا امین کے سوال تھے اور انکے جواب یہ خسرا ھے اور یہ خسری ھے اے موت دے کھوہ وچ نچدا اے اے موت دے گولے وچ کم کردا اے لکی ایرانی دا خاص خسرا اے ھاشم اے ماشاءاللہ ھر سال نوی گڈی لیندا اےبڑی کمائی اے، نہیں اسدا دوست لے کے دیندا اے امین اقبال نے ایک عجیب سوال کر دیا آپ کوئی اور کام کیوں نہیں کرتے یہ ناچنا گانا اور نازیبا حرکات شفقت شاہ جو انکا گرو تھا نے برجستہ جواب دیا فر سانوں فوج وچ بھرتی کروا دیو اور امین اقبال لاجواب ھو گیا، اسی طرح ھم مختلف شعبوں میں گئے اور امین کے بچگانہ سوالات جو اس کے دل میں بچپن سے تھے آنا شروع ھوگئے آپ کب سے اپنی بیوی پر خنجر برسا رھے ھیں جی بیس سال سے کبھی انکو خنجر لگا نہیں، جی نہیں اللہ کے فضل اور مہارت اسی کام کی ھے کیا کبھی دل بھی نہیں چاھا کہ انکو لگ جائے تو وہ دونوں مسکراء دیے جی ھماری زندگی یقین پر مبنی ھے ایک دوسرے پر یقین ھے تو، کیسے لگے کا، ھم روایتی میاں بیوی سے ھٹ کر ھیں اور امین اقبال کے روایتی قہقہے اور شرارتیں میاں فرزند، کی بیٹے ساتھ تھے جانورں کے پنجروں کے پاس سے گزرتے ھوئے یار اظہر اے کتا او کتا اے جس نوں میرے توں زیادہ حساب آندہ اے، اگے جی یہ سرکس میں کام کرنے والی لڑکیوں کی رھائش گاہ ھے، ان کی یہیں آپس، میں شادیاں ھوجاتی ھیں پھر انکے بچے بھی سرکس کا حصہ ھو جاتے ھیں یہ سرکس میں کام کرنے والے غیر ملکی ھیں ھم کسی بھی شہر میں جا کر ایک دن میں اپنا شہر آباد کر لیتے ھیں ھمارے ٹرک بسیں سب اپنے ھیں ھم امن پسند لوگ ھیں شہر شہر بستی بستی گھومتے ھیں لوگوں کو مختلف کرتب دکھاتے ھیں خوش کرتے ھیں پہلے ھمارے مقابلے میں جوبلی سرکس تھی پھر چائنہ کی سرکس آگئی لیکن ھماری مہارت اور مستقل مزاجی کے آگے کوئی نہیں ٹھر سکا الحمدللہ ھمارا سارے سال کا شیڈول ترتیب ھوتا، ھے کب کہاں میلہ ھے ھم جاتے ھیں اور اپنے فن کا مظاھرہ کرتے ھیں امین اقبال اچھا آپ گھروں کو کب جاتے ھیں جی یہی ھمارے گھر ھیں اور یہی ھمارے رشتےدار، ھمارے دنیا اسی خیمہ بستی تک محدود ھے صرف مالکوں کے گھر ھیں وہ بھی کبھی کبھی جاتے ھیں، ھم اس سرکس دیکھتے رھے اور اس کا حصہ بن گئے پتہ چلا میاں فرزند کی طرح ھر بڑے شخص نے اپنی اپنی سرکس لگائی ھوئی ھے، کسی کا مالک میاں نواز شریف ھے کسی کا عمران خان، کسی کا آصف علی زرداری، کسی کا مولانافضل الرحمان اور کسی کا الطاف حسین وقت کے ساتھ ساتھ نئی سرکس کمپنیاں بھی آتی رھتی ھیں اور جاتی رھتی ھیں، لیکن سب کی ٹیم اور کھیل وھی ھے، وھی کرتب وھی خسرے وھی کتے وھی جمپ لگانے والے وھی سانپ وھی شیر وھی بندر، وھی پتنگ وھی خنجروں کی بارش بیویوں پر وہ چھلانگیں لگا کر ادھر سے ادھر جانا وھی اپنے حفاظتی جال، وھی موت کا کنواں وھی موت کا گولا وھی ھمارے لیے دیو قامت جھولے اور ھاشم کا ڈانس، اور سب کی آپس میں شادیاں، سب کا ایک دوسرے پر یقین، کچھ قد کے پستہ کچھ کردار کے پستہ اب سمجھ میں آیا یہ دنیا بھی ایک سرکس ھے پیارے سب ھم سے کھیلتے ھیں اور ھمیں کھیلاتے ھیں، یہ شھباز شریف کی بیوی ھے پہلے فلانے کی بیوی تھی، یہ حمزہ شہباز کی بیوی ھے اور وہ انکاری ھے، عمران خان نواز شریف کرکٹ ساتھ کھیلتے تھے عمران خان ایاز صادق کلاس فیلو تھے اسحاق ڈار نواز شریف سمدھی ھیں ،آصف زردای پٹارو کیڈٹ کالج سے ھیں ملک ریاض سب کا دوست ھے، سب سرکس کے مداری ھیں اور ھم انکے جمورے، آج افتتاح ھے آج دھرنا ھے آج بھوک ھڑتال ھے، آج پناما ھے آج ڈان کی لیک ھوگئی ھے آج شو شام کا ھے جمعہ کو آخری شو ھوگا پتہ نہں کب ان سب مداریوں سے ھماری جان چھوٹے گی، یا تاقیامت یہی ھم پر قیامت ڈھاتے رھیں گے ھماری سرکس کے مالک،

Prev یتیم اور مسکین
Next غلام یاسین سے آمنہ یاسین تک

Comments are closed.