محبت کون بھولتا ھے

محبت کون بھولتا ھے

تحریر محمد اظہر حفیظ

دوست احباب پہلی اور آخری محبت کی بحث میں الجھے ھوئے ھیں، بھلا محبت کون بھولتا ھے، وہ چاھیئے جس بھی عمر کی اور پہلی ھو یا آخری محبت بھی بھلا بھولنے کی چیز ھے، بھولنا ھی ھے تو نفرت کو بھول جاو، فورا سب سے پہلے، ھم سے جس نے میٹھا بول بولا عزت سے پیش آیا ھمیں اس سے محبت ھوگئی، جو مسکراتے ھوئے ملا ھم اس سے محبت میں مبتلا ھوگئے، اس اچھی عادت کی وجہ سے بہت سے دھوکے بھی کھائے اور ذلالت بھی خوب کمائی، اور کچھ سچی محبتیں تلاش کرنے میں کامیاب بھی ھوئے، پتہ نہیں وہ کون لوگ ھیں جن کو سچی محبت اور سچی نفرت نہ مل سکی، کچھ انکے اندر کی صفائی ھونے والی ھوگی شاید، ھم تو ھمیشہ سے محبت میں گھائل رھے، وہ چاندنی رات ھو یا اماوس کی رات ، لوگ پسینے میں شرابور ھوتے ھیں اور ھم ھمیشہ سے ھی محبت میں شرابور ھوئے، پہلی محبت مجھے اپنی امی جی سے ھوئی اور بے حساب ھوئی جہاں تک محبت بھولنے کی بات ھے تو ھر خوشی، غمی، دکھ درد میں منہ سے ھائے امی جی ھی نکلتا ھے، کچھ ھوش سنبھالا تو دوسری محبت میرے ھیرو میرے والد صاحب سے ھوئی، عجیب محبت تھی جب والد صاحب ساتھ ھوتے تو ڈر ھی نہیں لگتا تھا، اور سارا جہاں میری مٹھی میں سمٹ جاتا تھا، ھر چیز میری قوت خرید میں آجاتی تھی، عجیب بادشاہ صفت انسان تھے میرے والد، ابھی سوچتے ھی تھے اور خواھش پوری، خیال مکمل ھونے سے پہلے حقیقت میں بدل جاتا تھا، ابھی بھی کبھی ڈر لگے تو خواب میں آجاتے ھیں امی جی اور ابو جی ، صاحب کی گل اے پریشان ایں، یار اپنا خیال رکھیا کر، پھر میری محبت شروع ھوئی ، میری تائی جی زبیدہ سے میری یہ محبت تو فرشتوں جیسی تھی تائی جی میری ریسکیو ون فائیو تھیں ، جب بھی مشکل آن پڑی یا ابا جی سے مار پڑی، تائی جی ڈھال بن کر بیچ میں آجاتیں، وہ ھماری تائی سے زیادہ دادی جی تھیں سب انکا ماں کی طرح احترام کرتے تھے، تائی جی مینو بچا لو، اور پہلی کال پر ھی ریسکیو سروس ایکٹو ھوجاتی اور ڈھال ھمارے سامنے پھر کونسی مصیبت جو ھم تک پہنچتی، پھر میری محبت اکلوتی بہن سے شروع ھوئی عجیب رشتہ ھے بہن بھائی کا، اب بوڑھے ھوگئے ھیں اس کو جب بھی روتے دیکھا بغیر پوچھے ھوا کیا ھے ھم نے بھی اپنے آنسو جاری دیکھے، اور رونے لگے جانا امی جی اور ابا جی تینوں کی ھویا اے بس ابا جی مجھ سے یہ روتے ھوئے نہیں دیکھی جاتی، بھائی بڑا ھے اس سے رشتہ ھمیشہ احترام کا ھی رھا، کم ھی اس کو اپنی غمی اور خوشی کا اظہار کرتے دیکھا، پھر اللہ نے ایک بھتیجی عنایت کردی اور ھماری محبت اس سے شروع، سارا وقت میرے پاس ھی رھنا اور ساری باتیں بھی میرے سے ھی کرنا ماشاءاللہ اس کی شادی ھوگئی ھے پر مجھے وہ ویسے کی ویسی گڑیا ھی نظر آتی ھے ھمیشہ ھی دوڑ کر آنا اور میرے گلے لگ جانا، اب بھی اپنے گھر سے ملنے آتی ھے تو ویسے ھی بھاگتی ھوئی آتی ھے جیسے کہ ھمیشہ، اسلام علیکم چاچو جی اور گلے لگ جاتی ھے پہلے دن سکول سے لیکر ایم ایس تک ساتھ ھی آئے گئے، پھر شادی ھوگئی اور ایک نئی محبت شروع ھوئی ساتھ کھانا ساتھ سونا جاگنا، گھومنا پھرنا، سب ھی محبت کی شادی سمجھتے ھیں، لیکن جب کوئی پوچھتا ھے کہ پہلی ملاقات کب ھوئی تو جب ھم کہتے ھیں بارات والے دن تو لوگ جھوٹ ھی سمجھتے ھیں اس محبت کے نتیجے میں چار اور محبتوں نے جنم لیا، اور سب سے الگ الگ پر ایک جیسی محبت ھے، مزیدار بات یہ ھے کہ یہ سب ھی میری پہلی محبتیں ھیں، انکو دیکھ کر روتا بھی ھوں اور ھنستا بھی ھوں، چاروں ایک دوسرے سے جیلس ھیں اور ھر کوئی یہ سمجھتا ھے کہ میں اس کے علاوہ دوسری بیٹی سے زیادہ محبت کرتا ھوں پر کیسے بتاوں آپ چاروں برابر کی مالک ھیں میری محبت کی تو کہتی ھیں ھاں ھاں اماں تو پھر بھی آپکو ھم سے زیادہ پیاری ھیں، یہ سمجھانا انکو مشکل ھے کہ ماں اور بیٹی کی محبت میں فرق شوہر اور باپ کی محبت کا ھے اس کے علاوہ کچھ نہیں ،

محبت میں جب بھی کی بے لوث ھی کی اور جس سے بھی کی کبھی نہیں بھولا، کچھ لوگ محبت کا ترجمہ اپنی عقل کے مطابق ضرورت کرتے ھیں شاید ان کے نزدیک محبت اور نفرت بوقت ضرورت ھی ھوتی ھو، مجھے اپنی سب محبتیں یاد ھیں اور یاد رھیں گی، آپ کو بھولنے کی عادت ھے تو سو بسم اللہ، میں تو محبت کو بھی قرض سمجھتا ھوں اور ایسا قرض جو شاید سود کے ساتھ واپس کرنا بھی جائز ھو، جس نے جتنی محبت دی اس سے بڑھ کر اس کی واپس کی الحمدللہ، اور اللہ کے فضل سے نفرت کرنے والوں کو بھی یاد رکھا پر انکی نفرت کو بھلا دیا، آپ سب کی محبت مجھ پر احسان ھے اور میرے اللہ جانتے ھیں میں احسان فراموش نہیں۔

Prev فدا
Next واپسی کا سفر

Comments are closed.