مدینہ مدینہ مدینہ

مدینہ مدینہ مدینہ

مدینہ مدینہ مدینہ شہر نبی ھے مدینہ مدینہ اور مدینہ میں کچھ دن قیام میں ھر طرف سے گھوم کر مسجد نبوی کو دیکھا اور نمازیں ادا کی اباّ جی نے بتایا کہ جو گولڈن رنگ کے ستون ھیں یہ اس بات کی نشاندھی کرتے ھیں کہ نبی کے دور میں مسجد یہاں تک تھی اور ابا جی ھر دفعہ کوشش کرتے کہ اسی جگہ کے اندر نماز پڑھیں اور کامیاب بھی ھو جاتے مجھے کچھ دفعہ ھی موقعہ ملا وہاں نماز ادا کرنے کا,
مسجد کے باھر صحن میں ایک لال لائن لگی ھوئی ھے جو نشاندھی کرتی ھے اس جگہ سے آگے جائیں گے تو امام سے آگے چلیں جائیں گے مجھے یاد آیا کچھ دوستوں نے نائب امام مسجد نبوی سے ملاقات کرائی تھی اسلام آباد میں اور انہوں نے دعوت بھی دی غالباً انکا نام گلستان صاحب تھا لوگ ان کے ھاتھوں پر بوسہ کر رہے تھے اور وہ پاکستان اسلام.آباد میں ھماری جہالت کے مزے لینے ھرسال تشریف لاتے تھے جب میری ملاقات ھوئی بھائی لیاقت کے ساتھ تو بھائی نے انکے ھاتھ چومے اور ھاتھ آنکھوں کو بھی لگائے مجھے کچھ مناسب نہیں لگا اور میں نے انکا نمبر مدینہ کا لے لیا پندرہ دن بعد میں مدینہ تھا میں نے مسجد نبوی کے اندر کھڑے ہوکر اباجی اور امی جی سے کہا میرے نائب امام واقف ھیں ان سے آپکی ملاقات کرواتا ھوں دونوں بہت خوش ھوئے میں نے کال کی اور وہ بہت خوش اسلوبی سے فون پر پیش آئے کہنے لگے ظہر کی نماز کے بعد ملاقات کرتے ھیں نماز کے بعد فون کیا وہ بولے روضئہ رسول کے ساتھ جو دروازہ ھے اس پر انتظار کریں میں انتظار کرر ھا تھا اور وہ تشریف لائے اور میں بہت شرمندہ ھوا انہوں نے عربی لباس کی جگہ دلا کمپنی کی نیلی یونیفارم پہنی ھوئی تھی اور وہ مسجد نبوی میں ٹیلی فون آپریٹر تھے مجھے بہت دکھ ھوا میں نے کہہ دیا کہ آپ کے ایک پاکستان میں جھوٹ کی وجہ سے میں نے اپنے والدین سے مسجد نبوی کے اندر جھوٹ بولا آپ کو اس کا جواب دینا پڑے گا اور واپس آگیا امی اور ابو نے پوچھا ملے نہیں کیا بتاتا کہا نہیں اور یوں دو جھوٹ بولے انکی وجہ سے واپس پاکستان آکر لیاقت بھائی کو بتایا بھائی وہ نائب امام نہیں ھیں ٹیلی فون آپریٹر ھیں انکا وھی ضعیف عقیدہ اوہ یار ھے تے مسجد نبوی میں ھی, استغفیرللہ, جناب بڑا دل دکھا اور نبی سے انکی شکایت اور ھدایت دونوں کی درخواست کی, کجھوریں خریدیں مبروم کجھور مجھے بہت پسند ھیں اور سب کے تحائف بھی,واپسی کی تیاری تھی نبی کے شہر کو سلام کیا اور مکہ روانہ ھوئے راستے میں احرام باندے نماز اور نوافل ادا کیئے دوسرے عمرے کی نیت کی اور مکہ جاتے ھی ھوٹل لیا اور وھی کام دوبارہ شروع یعنی فون آگیا خالو عبدالجبار پتر ھوٹل کیڑا اے نام بتایا اور ساتھ ھی انکا بندہ کھانا لے کر حاضر کھانا کھایا اور عمرہ کرنے چلے گئے اب بہت مزہ آیا ھر فرض پوراکیا مکہ کا ساؤنڈ سسٹم بہت شاندار ھے ھر جگہ ھر مقام پر ایسے محسوس ہوتا ھے امام صاحب اگلی صف میں ھیں اس کا مزا لینے کے لیئے میں نے تمام منزلوں اور,بیسمنٹ میں نماز ادا کرکے دیکھی سبحان اللہ جس نے بھی ڈیزائن کیا اللہ اسکو اس کا اجر دیں امین , جمعہ والے دن فجر کی نماز السدیس صاحب نے ادا کرائی جب پہلی رکات میں سجدہ آیا سب سجدہ میں چلے گئے اور ھم رکوع میں پھر فوراً سجدے میں کیونکہ ھمارے ھاں جماعت میں سجدوں والی آیات کی تلاوت کبھی سنی نہیں دوسری رکات میں سورۃ التوبہ کہ تلاوت تھی اور حرم میں ھر شخص جس کو عربی آتی تھی ڈھاڑیں مار مار کر رو رھا تھا اور ھم وجہ جاننے کی کوشش کر تھے تھے ھوا کیا ھے جو سب رو رھے ھیں بہت شرم آئی پانچ سال باقاعدہ عربی پڑھ کر بھلا دی کیا ظلم کیا, آب زمزم کیا بات ھے جناب میرے رب کی کیا لذت کیا طاقت اس پانی میں,
ایک دن آئسکریم کھانے باب عزیز کے ساتھ شاپنگ مال پر گئے آئس کریم کھاتے کھاتے کیمرہ شاپ پر نظر پڑی احمد بن عبداللہ کیمرہ سنٹر بس جناب اندر داخل پہلی نظر ایک کیمرہ بیگ lowepro کا نظر آیا کیا بات جناب ایسا بیگ پاکستان سے نہیں ملتا تھا پاکستانی 4000 کا ملا آج بھی پاس ھے اور گیارہ سال بعد بھی ویسا ھی ھے عمرہ کے بعد دوسری دفعہ ٹینڈ جو کرائی ایک نیا تجربہ تھا اگر تھوڑا چل کر جب پسینہ آئے اگر آپ سر سے ٹوپی اتار دیں تو سردی لگنا شروع ھوجاتی تھی بس اب واپسی کی تیاری تھی منظور بھائی لینے آگئے الودائی طواف کیا اور جدہ چلے آئے وھاں کی خاص بات یمنی امام مسجد کی فجر کی نماز میں تلاوت تھی ایسی خوبصورت آواز پہلے کبھی سماعت سے نہیں ٹکرائی اللہ نے اگر دوبارہ توفیق دی حاضری کی تو مکہ اور مدینہ کے علاوہ جدہ میں انہی قاری صاحب کے پیچھے نماز فجر ادا کرنے کی خواھش ھے

Prev کرنل عبدالجبار بھٹی 
Next حاجی اعظم

Comments are closed.