من گھڑت

من گھڑت
تحریر محمد اظہر حفیظ
ھمارے پاس بہت سی من گھڑت کہانیاں ھیں قصے ھیں اور بہت سے لوگوں نے تو پوری زندگی ھی من گھڑت گزار دی اور گزاری جارھے ھیں۔ کچھ نوابزادے ھیں حقہ،سگار،شیروانی،ٹوپی،پان اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ھیں کہ کیوں ان کو نواب کہا جائے۔ کچھ پیرزادے ھیں جن کی باتیں اپنے بزرگوں کے معجزات سے بھری پڑی ھیں۔ کیسے ان کے بزرگوں نے دیئے بجھائے کیسے ان کی پیدائش پر جنات حاضری دینے آئے کیسے انہوں نے جانوروں کو پتھر کا بنا دیا۔ کیسے پانی کے چشمے پھوٹے، کیسے انکی ایک پھونک سے تمام بیماریوں کی شفا ھے، کیسے وہ بے اولادوں کو اولاد عطا کرتے ھیں نعوذباللہ۔ ایسے ایسے فنکار اپنی من گھڑت کہانیاں سناتے ھیں انسان سارے افسانے بھول جاتا ھے۔ میں خود نو سال سے ٹنگو کی من گھڑت کہانیاں اپنی چھوٹی بیٹی کو سنا رھا ھوں۔ کبھی وہ تتلی پر بیٹھ کر ورلڈ ٹور پر نکل جاتا ھے اور کبھی شہد کی مکھی پر سوار پھول نگر کی سیر کو نکل جاتا ھے۔ کرامت والے بابا جی میں اکثر ڈھونڈتا ھوں ان کی من گھڑت کہانیاں سننے کیلئے۔ کیسے ایک بانجھ جوڑے کے ھاں اولاد ھوئی کیسے ان کی دعا سے کینسر کے مریض ٹھیک ھوئے کیسے شوگر کا علاج آٹھ دن میں انسولین لگنا بند ھوگئی کیسے خراب گردے بلکل ٹھیک ھوگئے کیسے خراب جگر کے ٹیسٹ بلکل ٹھیک ھوگئے۔ ان سب من گھڑت پیروں استادوں نے اپنی اپنی کہانیاں اپنے کارندوں کو یاد کرائی ھوئی ھیں اور کاروبار چلا رھے ھیں آج کل میڑک کے رزلٹ آرھے ھیں اور کچھ لوگ سوشل میڈیا پر من گھڑت کہانیاں سنا رھے ھیں زیادہ نمبر لینے والے بندے عقلمند نہیں ھوتے۔ خود میری طرح ھر امتحان میں فیل ھو ھو کر پاس ھوئے اور وجوھات بتا رھے ھیں کہ 1000 سے اوپر نمبر لینے کے کیا نقصانات ھیں ۔ بلاشبہ یہ بچے ھمارے ملک کی کریم ھیں انکو اور سپورٹ کرنا چاھیئے تاکہ ھر شعبہ میں لائق فائق لوگ نمائندگی کر سکیں۔ جس نے خود میٹرک آرٹس میں کیا ھو وہ والدین کو مشورے دے رھا ھوتا ھے ڈاکٹر کا کوئی مستقبل نہیں انجینئر بھی سب ویلے ھیں آپ بڑا ڈیپارٹمنٹل سٹور کھولیں بس یہی کاروبار ھے۔ جنگ لگے یا سیلاب آئے روٹی تو سب نے کھانی ھی ھوتی ھے۔بہت سارے بہروپیے ھر طرف پائے جاتے ھیں انکی باتوں میں مت آئیں جو دل میں آئے وہ کریں۔
جو کبھی رکشے میں نہیں بیٹھا مشورہ دے گا ملتان پی آئی اے سے مت جائیں سعودی ائیرلائن کا ٹکٹ لیں ۔ سروس بہت اچھی ھے۔ اور بہت سے شکاری ایسے ھیں جو صرف بندوق پکڑ کر تصویر بنواتے اور شکاری بن جاتے ھیں۔ اور پھر وہ وہ من گھڑت شکار کے قصے بس اللہ کی پناہ،نیل گائے انڈیا کے باڈر پر ماری اور اڑیال اڑا اڑا کر مارے اگر عرض کریں جناب اڑیال تو ھرن نما جانور ھوتا ھے تو اکڑ جاتے ھیں کہ آپ نے کبھی شکار کیا ھو تو پتہ ھو۔ بہت سے دوست تو ھر وقت وزیراعظم اور صدر صاحب کے ساتھ ھی ھوتے ھیں اور صدر صاحب کے سامنے انہی کی باتیں سناتے رھتے ھیں اور خود کینٹ والا صدر بازار بھی نہیں دیکھا ھوتا۔من گھڑت ایک زندگی گزارنے کا طریقہ ھے۔ جو بہت سے لوگ اپنائے ھوئے ھیں ۔ لوگوں کو اپنے قصے کہانیاں ضرور سنائیں جو جگ بھرت ھوں نہ کہ من گھڑت

Prev دعا
Next لاھور عشق ھے 

Comments are closed.