میرے کپتان

میرے کپتان
تحریر محمد اظہر حفیظ

میرے کپتان مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں بس آپ نے میرا یقین توڑا ھے۔ نیا پاکستان کا جھانسہ دے کر مجھ سے پرانا بھی چھین لیا ھے، میرے کپتان میں سب بل وقت پر ادا کرتا ھوں کبھی بھی دیر نہیں کی لیکن میرے کپتان میری تنخواہ دوسال میں پانچ ھزار بڑی ھے اور بل تیس ھزار میرے کپتان جو راشن پہلے باراں ھزار کا آتا تھا اب پچیس ھزار کا ھوگیا ھے، میرے کپتان ھوش میں آئیں، ھم لٹ گئے ھیں ھمیں سمجھ نہیں آرھی ووٹ ھم نے پہلے غلط لوگوں کو دیئے تھے یا اب غلط لوگوں کو دیئے ھیں، میرے کپتان کل اسلام آباد میں تیس پیٹرول پمپوں کو جرمانے ھوئے اور سیل ھوئے، میں بہت مشکل سے پیٹرول ایک سو سترہ روپے لیٹر ڈلواتا ھوں اب سمجھ نہیں آرھی کہ وہ مجھے کتنے کا لیٹر پڑتا ھے بہتر ھے جرمانے سے پیسے عوام کو ادا کئے جائیں جنہوں نے زائد پیسے ادا کئے۔ میرے کپتان میں انیسویں گریڈ کا ملازم ھوں میری تنخواہ مہینے کے پہلے پانچویں دن ختم ھوجاتی ھے، پھر مہینہ کیسے گزرتا ھے مجھے پتہ ھے ، میرے کپتان میرا کوئی دوست امیر ترین بھی نہیں جو سب خرچے اٹھائے اور عوام سے وصول کرے، میرے کپتان انکے پہلے سترہ قسم کے کاروبار تھے سب منافع بخش کاروبار تھے اٹھارواں انھوں نے عوام کے ساتھ شروع کیا بائیس کروڑ عوام نقصان میں ھیں اور امیر ترین صاحب پھر فائدے میں، میرے کپتان ان کو منع کریں کہ وہ آپ پر مزید خرچہ مت کریں شاید ھمیں کچھ ریلیف مل جائے، میرے کپتان یہ تقریریں اور پریس کانفرنسز بند کرائی جائیں یہ ھمارے زخموں پر نمک پاشی کرتیں ھیں، میرے کپتان مہنگائی کے تناسب سے تنخواھیں بھی بڑھائی جائیں تو آپ کے وزیر خزانہ کو پتہ چلے خزانے میں کیا بچا ھے، میرے کپتان ھر چیز پر ٹیکس درست ھے پھر تنخواہ سے ٹیکس کاٹنا بند کردیں، میرے کپتان زندگی مشکل ھو رھی ھے ۔ ایٹم بم ایک بار ھی ھم پر گرایئے اور زندگی ختم کر دیجئے بم بھی چیک ھوجائے گا اور ھم بھی۔ ترسا ترسا کر مت ماریئے، یکدم ماردیجئے, میرے کپتان اس طرح آبادی بھی کنٹرول ھو جائے گی اور مسائل بھی، نہ کفن دفن کا خرچہ نہ تدفین کا، میرے کپتان جب ھوش میں آئیں تو دیکھئے گا کیا ھو رھا ھے آپ تو ویسے ھی ایک بلند مقام پر بنی گالہ میں رھتے ھیں اور ھم آپ کے قدموں میں۔ کبھی باھر نکل کر عوام کو دیکھیئے شاید کسی کا بھلا ھی ھوجائے، میرے کپتان میں ایک عام شہری ھوں اور عام شہریوں کے دکھ دیکھ کر مجھے نیند نہیں آتی، پتہ نہیں کیوں مجھے آپ کی اس بات پر بھی یقین نہیں ھے کہ قبر میں سکون ملے گا کیونکہ اس پر بھی آپ یو ٹرن لے لیں گے، اور ھمارا مرنا بھی بیکار جائے گا، میرے کپتان آپ بہت خوش قسمت ھیں اسلام آباد کے تمام صحافی مصروف ھیں نیشنل پریس کلب کی ممبر شب پر ورنہ یہ ریاست کا چوتھا آپ کا وہ حال کرتا جو انھوں نے نیشنل پریس کلب کا کیا، میرے کپتان ھم سے جو غلطیاں ھوئیں ھمیں معاف کر دیجئے۔ اور ھمارے بارے سوچنا بند کر دیجیئے۔ میں معافی چاھتا ھوں ھمیں پرانا پاکستان واپس کر دیجیئے، ریاست مدینہ آپ رکھ لیجئے۔

Prev میں کیوں ڈروں؟
Next 6 فروری

Comments are closed.