وٹامن لاہور

وٹامن لاہور

تحریر محمد اظہر حفیظ

لاہور میں کئی مال روڈ ہونی چاہیں، احتجاج کی مال روڈ ، ٹریفک کی مال روڈ ، سیاسی لوگوں کی مال روڈ ، خوشی منانے کی مال روڈ اور ایک خالی مال روڈ

بارہ ربیع الاول کا جشن منانے کی وجہ سے مال روڈ بند تھی۔ لیکن کئی سالوں بعد اپنے پسندیدہ علاقے دیکھنے کا موقع ملا میں نے لکشمی چوک سے مال روڈ پار کی اور مال روڈ سے پچھلی سڑک جہاں پاکستان کے بڑے وکلا کے دفاتر ہیں سے ہوتا،ہوا۔ صفاں والا چوک پہنچا،

وہاں سے بائیں طرف مڑ کر میں ریگل سینما کی طرف سے حال روڈ کی طرف جاررہا تھا پہلے تو اولمپکس ہاوس آیا پھر میری پسندیدہ ترین جگہ 5 ٹیمپل روڈ آگئی ۔ جہاں پر زندگی کا بہت سا وقت گزرا، وقت رک سا گیا۔ آنکھوں کے سامنے ساری فلم چلنا شروع ہوگئی۔ احمر رحمن بھائی کی میری دوستی اس کے ساتھ وہاں گزرا سارا وقت، انکل آئی اے رحمن، اماں ، سبنل بہن اور کچھ وقت اشعر رحمن بھائی کے ساتھ بھی، ناصر صدیقی اور انکل صدیقی، اظہر شیخ صاحب، زبیر بھائی، نسیم چیئرمین ، کاغان فوڈز کا ملک شیک، ریگل کی فروٹ چارٹ اور سویرے سویرے اٹھ کر میرا اور احمر کا حاجی نہاری کھانے اندرون شہر جانا، 1993 تک لاہور شہر دو ہی نہاری والے ہوتے تھے وارث نہاری اردو بازار اور حاجی نہاری اندرون شہر ، پتہ نہیں وہاں سے کل گزر کر میں کہاں کہاں پہنچ گیا۔ کبھی بھیا کباب ماڈل ٹاون تو کبھی منیڈرن چائنیز فوڈ تو کبھی جینوز پیزا مین بلیوارڈ لاہور، مسجد شہدا کے پاس گاڑی کھڑی کی اور پیدل چل پڑا بیڈن روڈ پہلے تو گزرا چمن آئس کریم کے پاس سے جو ٹھنڈی تو ہمیشہ سے ہوتی ہے پر ذائقہ نام کی چیز پاس سے نہیں گزری ، پاکستان میں یمی اور پولکا کے بعد یہ واحد آپشن ہوتی تھی اس لیے سب ہی کھا جاتے تھے۔ آگے چلتا گیا بجلی اور ہارڈ وئیر کی دوکانیں آگئیں، آگے لکشمی چوک آگیا جہاں اکثر رات کو دال والی ٹکیاں انڈے اور مکھن ڈالوا کر توے والی روٹی ساتھ کھانے جاتے تھے پر اب شاید اس کا نام بدل کر بٹ چوک ہوگیا ہے کیونکہ بٹ سویٹ کے بعد درجنوں اصلی بٹ دیسی مرغ کڑاہی بن چکے ہیں۔ شاید پاکستان میں اتنی دیسی مرغی کی پیداوار نہ ہو جتنی یہاں لاہورے روزانہ کھا جاتے ہیں ، آگے ایبٹ روڈ پر کبھی طوبی چنے کی بہت شہرت ہوتی تھی اس چکر میں ہمیں اپنی کلاس فیلوطوبی کا نام بھی یاد رہتا تھا۔ شملہ پہاڑی سے لڑکیوں کے کالج سے پہلے کشمیر ریسٹورانٹ چھوٹا گوشت بہت اچھا بناتا تھا بہت افسوس ہوا وہ اب وہاں نہیں تھا۔ ریلوے والا پل گزر کر یونیورسٹی کے سامنے سے گزر کر باغبان پورہ آگیا پھر اس سے آگے پتہ نہیں کیا کیا آتا رہا اور واہگہ باڈر کی رینجرز نے بتایا اب رک جائیں آگے ہندوستان ہے، میری تو زندگی کا مقصد ہی سفر ہے منزل تو کوئی ہے ہی نہیں فاصلے بھی تو میں جسمانی تھکاوٹ سے ہی ماپتا ہوں اور پیمانے تو ہی نہیں ۔ باون سال سے چلتا جارہا ہوں پتہ نہیں کہاں پہنچنا ہے، ابھی کچھ دن اور یہاں ہوں، نسبت روڈ چلا گیا حاجی راحت بھائی ماشاء الله اب فوٹوگڈز یونین کے صدر ہیں، اشتیاق احمد بلو، بلو فوٹوز والا حسب عادت دیر سے آتا ہے اور وقت پر بیڈمنٹن کھیلنے چلا جاتا ہے۔ سے ملاقات نہ ہوسکی۔مائی لاڈو کی مسجد کے لاڈ بھی کم ہوئے ہوئے تھے۔ میوہسپتال اپنی جگہ پر قائم تھا، مریض نہیں دیکھے کہ اندر تھے یا نہیں ، کچھ دوستوں سے ملنے کو دل ہے اب دیکھیں کب وقت دیتے ہیں آج کا دن ہسپتال کے چیک اپ ہیں ٹیسٹ کل سب کروالیے تھے، سب کے امتحانی رزلٹ آرہے ہیں میرے بھتیجے سبحان، اذان اور ریحان اچھے نمبروں سے پاس ہوگئے میرے ٹیسٹوں کے آج رزلٹ آنے ہیں دیکھیں کیا پوزیشن آتی ہے، میرے پرانے لاہور کا عاشق ہوں اور آج کا سارا دن نئے لاہور میں گزرے گا ۔ راستوں کا میں مسافر ہوں اسی راستے پر کہیں پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹوٹ لاہور آجائے گا تقریبا سال ہونے کو آگیا اس راستے پر چلتے، ظالمو نے میراجگر نکال کر ایک مرتبان میں ڈال کر رکھا،ہوا ہے اور میں اب بیٹی کے جگر ساتھ سفر پر ہوں۔ کل پہلی دفعہ ایسے ہوا کہ جناح باغ کے سامنے سے گزر گیا ورنہ لاہور میں میں نے سب سے زیادہ اسی باغ کو دیکھا ہے۔ پر کل باہر سے ہی دیکھا اور گزر گیا لاہور اپنی جگہ پر ہے اور میں ابھی سفر میں ہوں۔ اب بہت سی چیزوں کے نام تو یاد کرسکتا ہوں پر کھا نہیں سکتا۔ کیونکہ اپنا جگر تو تجربات کی نظر کردیا اب بیٹی کے جگر کی حفاظت کرنا پڑتی ہے۔ پہلے ہر ایک کو جگر کہہ کر مخاطب کرتا تھا پر اب نہیں۔ بیٹی کے جگر کے احترام میں سب کو نام سے بلاتا ہوں ۔ لاہور توایک نشہ ہے اور یہ کبھی کم نہیں ہوسکتا۔ اگر کچھ دن اسی طرح گھومتا،رہا،تو بہت امید ہے جلد صحتیاب ہوجاوں گا، کیونکہ میری دوائی لاہور ہے نہ کہ کوئی ہسپتال ہلیا میڈیکل سٹور۔مجھے سمجھ آگئی ہے مجھے وٹامن لاہور کی کمی ہے۔ کوشش ہے پوری ہوجائے۔ دعاوں کی درخواست ہے اور مختصر سے وقت کی بھی۔ نیشنل کالج آفس آرٹس میں نئے طلبا اور پرانے طلبا دونوں کا داخلہ بہت مشکل ہے اس لیے وہاں جانے کی کوشش ہی نہیں کی۔ شکریہ لاہور

Prev رب کے نام خط
Next کئیر کے معیار بدل رہے ہیں

Comments are closed.