ویلے سیانے

ویلے سیانے
تحریر محمد اظہر حفیظ
میرے ملک کی جتنی آبادی ھے ماشاءاللہ میرے سمیت اتنے ھی ویلے سیانے موجود ھیں۔ 
جنہیں اپنے سوا دنیا کی ھر بات کا علم ھے وہ اپنے آپ کو ٹھیک نہیں کر سکتے لیکن ھر شخص کی بیوی، بہن، بیٹے،بیٹی کیلئے تجاویز سے بھرا ھوا پنڈورا باکس ھے انکے پاس۔ سب سیانوں کے بچے دیکھ لیں وہ کیا پڑھتے ھیں کیا کرتے ھیں کیا سوچتے ھیں۔ آپ کو اندازا ھو جائے گا، میں اپنے سے شروع کرتا ھوں ، میری چھوٹی بیٹی رونے لگ جائے تو میری اھلیت اتنی نہیں ھے کہ اس کو چپ کراسکوں۔ پر سارے ملک کو روتے سے چپ کرانے کا ٹھیکہ لینے کی کوشش کرتا ھوں۔ اسی طرح بہت سے دوست جن کو چھوٹی اور بڑی ڈبل روٹی کا فرق نہیں پتا۔ اسکی قیمت کا فرق نہیں پتہ، وہ شام کو بیٹھ کر پاکستانی معشیت بجٹ پر بحث کرتے نظر آتے ھیں۔ الزام برائے الزام ھے اور کچھ نہیں۔ جب بھی کہیں چوری ھوتی ھے تو ھر کوئی پوچھتا ھے بھائی جی، باجی جی نقصان کتنا ھوا ھے۔ اگر تو سردار تنویرسینٹورس والوں کے گھر چوری ھو کروڑ دو کروڑ کی ھو سمجھ آتی ھے اگر ایک جونپڑی میں سے دس ارب چوری ھوجائیں تو پولیس پوچھتی ھے آئے کہاں سے اور ٹوٹل کتنے پیسے تھے تمھارے پاس، چوری کیا کیا ھوا ھے، کل کتنا نقصان ھے۔ مجھے نہیں پتہ یہ 24000 ارب کتنے پیسے ھوتے ھیں اور لوگ کہتے ھیں دو چوروں نے چوری کئے ھیں اچھا چور کدھر ھیں دونوں جیل میں ھیں تو بھائی انکی تکہ بوٹی بنادو پر یہ تو بتا دو پاکستان کے پاس ٹوٹل کتنے پیسے تھے جن میں سے ان دو نے 24000 ارب چوری کر لیئے ھیں۔ کل سے پوچھ رھا ھوں کوئی جواب نہیں دے رھا۔ کبھی کبھی سوال بھی غلط ھوجاتے ھیں۔ سب ممکن ھے۔ ھمارے گاوں میں ھمارے ماما جی حاجی طفیل صاحب کے گھر کو حاجیوں کا گھر اور ان کے بیٹے کے بارے میں کوئی پوچھتا تھا جواب دیا جاتا تھا حاجی دا منڈا اے،ساتھ والے گاوں ڈجکوٹ میں ایک ریٹائرڈ میجر صاحب رھتے تھے ۔ ان کے گھر کو میجروں کا گھر کہا جاتا تھا اور سارے گھر والوں کا تعارف بھی میجراں دا منڈا میجراں دی کڑی کہہ کر کرایا جاتا تھا،میرے پھوپھی زاد بھائی میاں عبدالقیوم مرحوم گاوں کے نمبردار تھے ھمارے بارے میں کوئی نیا بندا پوچھتا تو جواب ھوتا نمبرداراں دا منڈا اے۔ جب آپ کسی کی شناخت چور یا چوروں کے بچے کے طور پر کراتے ھیں تو پھر آپ بھی تیار رھیں جو آپ کی شناخت ھے اسی کیلئے بھی تیار رھیں۔ آپ کو بھی اسی نام سے بلایا جائے گا۔ میں ذاتی طور پر ذات براداری کو نام کا حصہ بنانے یا اس پر اترانے کے حق میں نہیں ھوں میرے اللہ نے مجھے مسلمانوں کے گھر پیدا کیا اس کی مہربانی یہ بھی میرے اختیار میں نہیں تھا اچھے محنتی باکردار والدین دیئے اس کیلئے بھی اللہ تعالی کا شکریہ کیونکہ یہ بھی میرے اختیار میں نہیں تھا۔ میرا خاندان ارائیں ھے یہ بھی رب کی طرف سے ھے اس کیلئے بھی شکریہ۔ کیا میرے اختیار میں تھا کہ میں یہودی، عیسائی کے گھر پیدا ھوجاتا، بھٹو، نیازی، وٹو، مغل، شیخ، ملک، بٹ، راجپوت پیدا ھوجاتا، لڑکی، لڑکا یا ھیجرا پیدا ھوجاتا۔ جب اختیار میں کچھ ھے ھی نہیں تو پھر لڑائی،جھگڑے، اکڑ کس بات کی۔ جہاں جس جگہ پیدا ھوئے ھو جس جنس میں پیدا ھوئے ھو۔ اللہ کا شکر ادا کرو اور دنیا کے ساتھ شفقت سے پیش آو، آگر آپ کا تعلق مسلم لیگ سے ھے، پاکستان تحریک انصاف سے ھے، ایم کیو ایم سے ھے، جماعت اسلامی سے ھے،پاکستان پیپلزپارٹی سے ھے، عوامی نیشنل پارٹی سے ھے یا کسی دوسری پارٹی سے تو مجھے اس سے کیا جس کو جو جماعت پسند ھے اس کی سپورٹ کرے۔ آپ یا میں کون ھوتے ھیں کسی کو گالی دینے والے ۔ ھر ایک کی سیاسی سوچ سمجھ ھے جس کو مرضی سپورٹ کرے آپ کو یا مجھے کیا تکلیف ھے۔ مختلف مذھب ھیں اور ھر مذھب میں مختلف مذھبی فرقے جس کو جو صحیح سمجھ آتا ھے اختیار کرے۔ آپ اس کی راھنمائی تو کر سکتے ھیں پر کسی کو بھی ذبردستی کسی مذھب یا فرقے میں نہیں لا سکتے۔ 
اپنی عقل، اپنی سوچ، اپنا مذھب،اپنا فرقہ، اپنی آرٹ،اپنے خیالات ، اپنی سیاسی پارٹی کو اپنے تک رکھیں ۔ آپ بہت سیانے ھیں لیکن میرا اس میں کوئی قصور نہیں ھے۔ مجھے بیوقوف ھی رھنے دیں۔ سکون سے رھیں اور سکون سے رھنے دیں ۔ شکریہ

Prev پینڈو
Next لاھور دور ھوگیا

Comments are closed.