پانی زندگی ھے

پانی زندگی ھے
تحریر محمد اظہر حفیظ

میرے سابقہ اور موجودہ وزیراعظم صاحبان۔ میں اسلام آباد میں رھتا ھوں اور ھمارے گھروں میں استعمال کے قابل بھی پانی نہیں آتا۔ سرکاری پانی پر موٹر لگا کر پانی کی کمی دور کرنا پڑتی ھے یا پھر ٹینکر والے سے پانی خریدنا پڑتا ھے۔ 33 سال سے یہ سلسلہ چل رھا ھے ۔ پہلے اسلام آباد کی آبادی کم تھی اب زیادہ ھے پر پانی کا مسئلہ وھیں کا وھیں ھے ۔ مجھے بلکل امید نہیں ھے کہ آپ اس طرف توجہ فرمائیں گے کیونکہ پہلے بھی کسی نے توجہ نہیں دی۔ ھفتے کو ایک شاگرد عزیز کو فون کیا راولپنڈی کہ آو کھانا کھانے چلتے ھیں کہنے لگا سر وہ تین دن سے ٹینکرز کی ھڑتال ھے اس لئے نہیں آسکتا انشاءاللہ آج ٹینکر آجائے گا تو کل آجاوں گا۔ جی بہتر کے علاوہ کچھ نہیں کہہ سکا۔ بہت سے علاقوں میں پانی کا ذریعہ صرف ٹینکر ھی ھیں۔ ایک ھزار سے پندرہ سو روپے میں ٹینکر ڈلتا ھے۔ میری آپ سے درخواست ھے کہ سارے ٹیکس لے لیں پر پانی کی سہولت پر تھوڑا دھیان دیں بے شک پانی کا محکمہ بھی ایف بی آر کو ھی دے دیں جو ٹیکس کے ساتھ ساتھ پانی بھی جمع کرنے کا سوچے ۔ درخواست ھے جڑواں شہروں میں بہت بارشیں ھوتی ھیں جہاں ھاوسنگ کالونیاں بنانے کی اجازت دیتے ھیں اسکے ساتھ ھی پانی جمع کرنے کے چھوٹے ڈیم بھی بنانے کا حکم کریں تاکہ بارشوں کا پانی سٹور ھو سکے۔ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زیادہ تر ٹینکر خراب ھوچکے ھیں نئے ٹینکرز کا بندوبست کیا جائے۔ شاید سڑکوں، پلوں، ھسپتالوں، پارکوں، قومی اسمبلی کے بغیر زندگی ممکن ھے پر پانی کے بغیر ممکن نہیں۔ چولستان جانے کا اتفاق ھوا جانور اور انسان ایک ھی جوھڑ سے پانی پینے پر مجبور ھیں۔ مجھے لگتا ھے جلد ھی ھمارے کئی بڑے شہر بھی چولستان بن جائیں گے۔ اسلام آباد کے پانی میں سکیل بہت زیادہ ھے جو کہ گردوں کیلئے بہت نقصان دہ ھے ۔ منرل واٹر بھی ایک انڈسٹری بن چکی ھے کوئی اندازہ ھی نہیں کہ کتنی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رھی ھے اور کتنے فلٹر پلانٹ لگ چکے ھیں۔ کم از کم صاف پینے کا پانی مہیا کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ میں الحمدللہ سب ٹیکس وقت پر ادا کرتا ھوں اور میری کوئی بے نامی جائیداد بھی نہیں ھے۔ میری آپ سے درخواست ھے پانی کا بندوبست کروادیں۔ یا پھر ماشکی والا سسٹم دوبارہ بحال کر دیں تاکہ وہ بہشتی سب کے گھروں میں وقت پر صاف پانی مہیا کر سکے، جناب عالی پانی تک رسائی کیلئے پیسوں کا ھونا بہت ضروری ھے، ٹینکر منگوانا ھو یا اپنا پانی کا بور کروانا ھو۔پر یہاں روز بروز مہنگائی اور بیروزگاری بڑھتی جارھی ھے کیپیٹل ٹی وی،وقت ٹی وی،ایکسپریس اخبار اسلام آباد سے بند ھوگئے ھیں ان کے ملازمین کہاں جائیں۔ اور جب روزگار ھی نہیں ھے تو پانی کہاں سے خریدیں۔ میڈیا انڈسٹری بہت تیزی سے زوال پزیر ھو رھی ھے چینیلز کی تعداد بہت زیادہ ھوگئی ھے شاید ھی کوئی اس شعبہ سے وابستہ ان کے مکمل نام بھی جانتا ھو پر ان میں تنخواھوں کی ادائیگی اور نوکریاں کا معاملہ بھی پانی والا ھی معاملہ ھے۔ اس طرف بھی توجہ دی جائے۔ اسلام آباد پاکستان کا ایک ترقی یافتہ اور باقاعدہ ڈیزائن شدہ شہر ھے اگر یہاں پانی کے مسائل اتنے زیادہ ھیں تو باقی شہروں کا کیا حال ھوگا، بہت زیادہ ہاوسنگ سوسائٹیاں بن رھیں ھیں اور انکی منظوری دیتے وقت ان سے پانی کے انتظامات کا کیوں نہیں پوچھا جاتا۔ مہربانی فرماکر پانی کا باقاعدہ محکمہ بنایا جائے جو چھوٹے ڈیم بناکر پانی سٹور کرے۔ پانی کے بہاو اور ضیاع کو روکا جائے اور جو اتنا قیمتی اور میٹھاپانی سمندر برد ھو رھا ھے اس کو محفوظ بنانے کے ھنگامی بنیاد پر انتظامات کئے جائیں۔ بے شک پانی زندگی ھے اور ھم ٹینکرز والوں کے شکر گزار ھیں جو پیسوں کے عوض پانی مہیا کر دیتے ھیں۔ اس مضمون کا ھرگز مطلب یہ نہیں ھے کہ ٹینکرز کی پکڑ شروع کردی جائے بلکہ سرکاری طور پر پانی کا انتظام بہتر کیا جائے۔ اور ساتھ لوگوں کو تربیت دی جائے کہ کم سے کم پانی استعمال کریں ۔ سروس سٹیشن بند کرنا اس کا حل نہیں ھے اس سے اور بیروزگاری بڑھے گی۔ زیادہ سے زیادہ ڈیم بنانا اس کا حل ھے ، ڈیم فنڈ میں جو پیسے اکٹھے ھوئے تھے اگر وہ کم ھیں ایک بڑا ڈیم بنانے کیلئے تو جناب بہت سے چھوٹے ڈیم بنوا دیں مقصد تو پانی محفوظ بنانا ھے۔ ھنگامی بنیادوں پر ھم سب کو پانی کیلئے کام کرنا ھوگا ھم پہلے ھی بہت دیر کرچکے ھیں۔ مزید دیر کے ھم متحمل نہیں ھیں۔ نیا پاکستان میں سب سے پہلے توجہ پانی پر دیجئے لاکھوں گھر اور کروڑوں نوکریوں کے بغیر تو شاید گزارہ ھوجائے پر پانی کے بغیر گزارہ ناممکن ھے۔ اس سال کی بارشوں کا پانی تو ضائع ھوجائے گا اگلے سال کا انتظام کیجئے اللہ آپ کو جزائے خیر دیں امین

Prev میرے ارد گرد 
Next بیٹیاں

Comments are closed.