پاکستان میں فوٹوگرافی

پاکستان میں فوٹوگرافی
تحریر محمد اظہر حفیظ

پچھلے 72 سالوں میں پاکستان میں فوٹوگرافی سب سے زیادہ ترقی کرنے والا فن ھے اسی طرح دنیا کے اندر بھی یہ فن بہت تیزی سے ترقی پذیر ھوا۔
خوش آئند بات ھے کہ پہلے چند کالج یا یونیورسٹیز میں یہ بطور مضمون پڑھایا جاتا تھا ۔ اب یہ عام ھوچکا ھے اور تقریبا ھر یونیورسٹی اس کو بطور مضمون مختلف شعبوں میں پڑھا رھی ھے۔
اس کیلئے تعلیم یافتہ اساتذہ بھی ھیں اور تجربہ کار اساتذہ بھی۔
پہلے سامان فوٹوگرافی پاکستان میں آسانی سے دستیاب نہیں تھا اب ھر معیار کی ضروریات فوٹوگرافی با آسانی دستاب ھیں۔
چند سال قبل سے دنیائے فوٹوگرافی کے مقبول نام پاکستان آنا شروع ھوگئے اور ان کی مہربانی کہ انھوں نے ساتھ ساتھ اپنے برانڈ کی طرف سے ٹریننگ کا آغاز کیا۔پہلے پہل نائیکون سکول اس میدان میں آیا پھر کینن ،سگما،پیناسونک اور پینٹیکس بھی اس دوڑ میں شامل ھوگئے۔
کمپنیز نے اپنے معیار کے مطابق تجربہ کار اور تعلیم یافتہ لوگ چنے اور اس کی باقاعدہ تربیت کا آغاز کردیا۔
اس میں فوٹوگرافی کے ھر شعبے سے وابستہ فوٹوگرافرز کو پاکستان اور بیرونی ممالک سے بلایا گیا اور تربیتی ورکشاپس کا اھتمام کیا گیا۔
جس سے پاکستان کے اندر فوٹوگرافی کے فن میں بہت ترقی ھوئی۔
اسی دوران پاکستان میں مختلف فوٹوگرافرز کے فن کی نمائشوں کا بھی اھتمام کیا گیا۔
اسلام آباد کیمرہ کلب، فوٹوگرافک سوسائٹی آف پاکستان،لاھور فوٹوگرافی کلب، اور زیادہ تر شہروں نے اپنے اپنے کلب بنا کر کام شروع کیا اور نمائشوں کا انعقاد شروع کیا۔ اور کچھ نے باقاعدہ فوٹوگرافی کے میگزین بھی شائع کرنا شروع کردیئے۔
اس میں خوش آئند بات یہ تھی کہ کام پرنٹ ھونا اور ڈسپلے ھونا شروع ھوگیا۔
کچھ اچھی نمائشیں سامنے آئیں۔
پاکستان میں گروپس کی نمائشوں کا اھتمام ھونا شروع ھوگیا۔ اب اس سے اگلا قدم تھا پاکستان میں ھونے والی فوٹوگرافی پر کتب کا شائع کرنا۔
اس سلسلےمیں کچھ اداروں اور کچھ دوستوں نے اپنے وسائل سے کتب شائع کیں اور دنیائے فوٹوگرافی میں چند اچھی کتب کا اضافہ ھوا۔
ان سب دوستوں اور اداروں کا شکریہ اس محبت کیلئے۔
پاکستان میں دو طرح کے فوٹوگرافرز ھیں ایک جو فوٹوگرافی کے دانشور ھیں جواچھا موقع دیکھ اچھی گفتگو کرتے ھیں اور دوسرے جو فوٹوگرافی کرتے ھیں۔ اور ان مشکلات کا سامنا کرتے ھیں جو اس فیلڈ میں درپیش ھیں۔
سب دوست اس فن کی ترویج کیلئے ضروری ھیں۔ اچھی بات یہ ھے کہ اب نمائشیں ھو رھی ھیں اور ان پر بات ھورھی ھے۔ تنقید بھی ھورھی ھے اور تعریف بھی۔ میری سب علماء فوٹوگرافی سے گزارش ھے کہ سامنے آئیں مزید فوٹوگرافی کی نمائشوں کا اھتمام کریں کام نمائش میں لگانے اور سوشل میڈیا پر لگانے میں فرق ھے کام کی اصل شکل پرنٹ ھونے اور فریم ھونے کے بعد سامنے آتی ھے موبائل پر دیکھنے اور کمپیوٹر سکرین پر دیکھنے میں فرق ھے تصویر کے پیچھے روشنی کا چلنا اس کو زیادہ خوبصورت بنا دیتا ھے۔ جبکہ اصل پرنٹ آپکو دیکھنے میں مدھم نظر آتا ھے۔
ھم سب کا فرض ھے جہاں بھی فوٹوگرافی نمائش کا اھتمام کریں ساتھ ھی تربیتی ورکشاپ کا بھی اھتمام کریں۔
ھر فوٹوگرافر کے ھاں اچھی تصویر کی مختلف خوبیاں ھیں کوئی تو ایک ھی تصویر کو تصویر سمجھتا ھے اور کچھ کئی تصاویر کو ملا کر ایک مکمل تصویر نہ بنانے کو تصویر سمجھتے ھیں۔ ھر ایک کی اپنی اپنی شرح فوٹوگرافی ھے۔ میری تو کوئی حیثیت نہیں اس پر بیان دینے کی۔ لیکن میری ناقص رائے میں تصویر کو ایک امیج پر مبنی ھی ھونا چاھیئے نہ کہ بہت سی تصاویر کا مجموعہ۔
میں ابھی طفل مکتب ھوں ۔ اس لئے کسی بات پر مستند رائے نہیں دے سکتا۔
جتنے بھی سینئر تھے ان کو اکثر اپنے شاگردوں سے نالاں ھی دیکھا۔
اس کی وجہ آھستہ آھستہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمجھ بھی آرھی ھے اور الفاظ خاموش بھی ھوتے جارھے ھیں۔
اکثر نئے آنے والے فوٹوگرافر دوست اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر بھیجتے ھیں اور حکم دیتے ھیں کہ اگر ان میں کوئی غلطی ھے تو بتائیں۔ کسی فن میں اصلاح لینے کا کیا یہ مناسب رویہ ھے۔ اگر آپ کسی پر لکھ دیں جناب فوٹوگرافی پر توجہ دیں پلیز اچھی تصویر ھی اچھی طرح ایڈیٹ ھو سکتی ھے۔ تو خوبصورت جواب آتا ھے آپ جیسے سیکھنے آتے ھیں ھمارے پاس۔ اس طرح کی خوبصورت باتوں کے بعد خوبصورت تصویر یا پھر خاموشی ھی باقی رہ جاتی ھے کمنٹ کرنے کیلئے۔
آئیں ھر شہر میں فوٹوگرافی نمائشوں کا اھتمام کریں،ورکشاپس کریں، تھوڑی برداشت ضرور پیدا کریں دوسروں پر بولنے کے ساتھ ساتھ سننے کا بھی حوصلہ پیدا کریں۔ امید ھے فوٹوگرافی کیلئے پاکستان میں ماحول پھر سے سازگار ھوجائے گا۔
ھم سب کو گلریز غوری صاحب ، سید مہدی بخاری صاحب کا شکر گزار ھونا چاھیئے جن کی وجہ سے فوٹوگرافی پر دوبارہ سے گفتگو شروع ھوئی۔ امید ھے یہ کچھ نیا کرنے اور بہتر کرنے میں مدد دے گی انشاءاللہ۔
پاکستان میں فوٹوگرافی باقاعدہ ایک صعنت کی شکل اختیار کرچکی ھے۔ آپ ویڈنگ فوٹوگرافی اور سیاحتی فوٹوگرافی کے فروغ کے بعد اس کے بجٹ کا تخمینہ نہیں لگا سکتے۔
پاکستان میں اب فوٹوگرافی ایک مقام پر آکر رک گئی ھے ھمیں اس کو ساتھ لیکر چلنا ھے۔ پوری دنیا میں اچھی اور بری تصویر کے انتخاب پر بحث ھورھی ھے ۔ اور ھمیں بھی وقت لگے گا اس طرح کے فیصلے کرنے میں۔
میاں مجید صاحب میرے استاد ھیں وہ اپنے شاگردوں سے اتنے نالاں تھے کہ میں ایک سال تک انکے ھاں جاتا رھا پر وہ ملنے کو تیار نہ تھے پر مجھے پتہ تھا کہ وہ فوٹوگرافی پر یونیورسٹی ھیں ایک دن انکو رحم ایا کچھ منٹ تقریبا تیس منٹ عنائت کیے اور پھرمیری تصویروں کی شکل ھی بدل گئی۔ اور مجھے فوٹوگرافری سمجھنے اور کرنے میں مدد ملی۔ میں انکا تہہ دل سے مشکور ھوں اور رھوں گا۔
استاد کا احترام کیجئے کام بھی انشاءاللہ آجائے گا۔
26 اکتوبر 2019 کو میں اپنی آٹھویں فوٹوگرافی کی نمائش راولپنڈی نکتہ سٹوڈیوز میں کرنے جارھا ھوں۔ فوٹوگرافی میں تیس سال مکمل ھونے پر۔ تشریف لائیے موقع پر سوال کیجئے تنقید کیجئے میری راھنمائی کیجئے ۔ میری سیکھنے میں مدد کیجئے ۔ جزاک اللہ خیر

Prev محبت
Next پچھلی نمائش

Comments are closed.