پتھر

پتھر
تحریر محمد اظہر حفیظ

ھر پتھر شاید پتھر نہیں ھوتا۔ نوکیلے پتھر کو تو لوگ ٹھوکر مارنا بھی پسند نہیں کرتے۔ اور جو پتھر رل رل گول ھوجائے وہ کئی گھروں کے باغیچے یا فوارے کا حصہ بن جاتے ھیں۔ اس طرح دریا،چشمے،جھیل کنارے پڑے پتھر انتظار میں ھوتے ھیں کون ھمیں کہاں کی زینت بنائے گا اور کچھ جاھل پتھر دور پھینکنے کے مقابلے شروع کر دیتے ھیں اور بہت مشکل سے کئی سالوں کا سفر طے کرکے کئی لہروں سے ٹکرا کر کنارے پہنچنے والے پتھر کو پھر گہرے پانی میں پھینک دیتے ھیں۔ پھینکنے والے کا کھیل ھے اور پتھر کی زندگی غرق ھوجاتی ھے۔
اکثر لوگ اپنے علاوہ باقی سب کو پتھر ھی سمجھتے ھیں۔
کوئی تو لائم سٹون ھوتا ھے اس سے گوتم بدھ بن جاتا ھے ذرا جو سخت ھو تو قبروں کی ڈیکوریش ھوجاتی ھے۔ اور کوئی یہ پہچان کرلے کہ یہ کوئی قیمتی پتھر ھے تو وہ کبھی کسی حسینہ کے ھاتھ کی سجاوٹ بن جاتا ھے اور کبھی گلے کاھار اور اگر بدقسمتی سے پتھر زیادہ ھی قیمتی ھو تو پھر اس کی قسمت میں اندھیرے لکھ دیئے جاتے ھیں وہ کوئلے کی کان سے نکل کر کسی اندھیرے لاکر اور سیف کی نظر ھوجاتا ھے۔
راولپنڈی ایک ایسا شہر ھے جہاں کتے کھلے ھوتے ھیں اور پتھر باندھے ھوئے کیونکہ وہ آدھے زمین کے اندر ھوتے ھیں اور آدھے باھر اس لئے دوڑنا اور گول ھونا ھی آپ کا مقدر ھے راولپنڈی کے پتھر سے کوئی امید نہ رکھئے گا۔ اور اگر آپ پتھر ھیں کسی دیہاتی علاقے کے تو آپ کو استنجا یا طہارت جیسے کام کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ھے۔
کبھی تو پتھروں کی زندگی قابل رشک لگتی ھے اور کبھی کبھی شرم ناک محسوس ھوتی ھے۔ پتھر بھی کئی انسانوں کے محرم ھوتے ھیں اور انکی شرمگاھوں کی صفائی ستھرائی کے فرائض انجام دیتے ھیں۔ کچھ بہت ھی سخت اور بد شکل ھوتے ھیں ان کو دیواروں میں چن دیا جاتاھے کیونکہ شاید وہ ھوتے ھی اس قابل ھیں۔ کچھ لوگ پتھروں کو پینٹ کرتے ھیں ان کو مزید خوبصورت بناتے ھیں اور وہ آرائش کیلئے استعمال ھوتے ھیں۔
کچھ لوگ پتھروں سے قسمت بدلنے کا سوچتے ھیں قسمت صرف اس کی بدلتی ھے جو ان کو بیچ رھا ھوتا ھے باقی ساری زندگی پتھر پہنے گزار دیتے ھیں کچھ پتھروں کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ھے اور اسی ذکر کے حوالے دے دے کر لوگ ان کو مقدس بنا کر بیچتے ھیں۔
جب آپ پہاڑ چڑھ رھے ھوں اور تھک جائیں تو پتھر بیٹھنے اور آرام کرنے کے بھی کام آتے ھیں۔ کبھی کبھی پتھروں اور انسانوں پر رحم بھی آتا ھے جب کہتے ھیں دوزخ کی آگ کا ایندھن انسان اور پتھر ھوں گے تو پتھروں سے چشموں کا بہنا اور انسان کا رونا سمجھ آتا ھے۔ کہ پانی کیوں بہتا ھے۔ اور اس کا شور کیوں اتنا ھوتا ھے۔
جب دو پتھروں کو رگڑا جائے تو کہیں آگ پیدا ھوتا ھے اور کہیں مکئی،باجرا،گندم پستی ھے۔ کوئی پتھر حجر اسود بن جاتا ھے اور کوئی پتھر بادشاہ کے تاج میں جڑ دیا جاتا ھے کوئی پتھر گلی گلی گول ھوتا رھتا ھے اور کوئی پتھر مجسمہ ساز مائیکلواینجلو صاحب کا شاھکار بن جاتا ھے۔ کسی پتھر کو ھٹا دیا جاتا ھے اور کسی کولگادیا جاتا۔ کبھی افتتاح کبھی، سنگ بنیاد اور کبھی قبر کا قطبہ۔ کبھی گھروں کے فرش اور کبھی مسجدوں کے فرش، ھر پتھر کی اپنی اپنی قسمت ھے کس مقام پر کیسے پہنچے شاید ھماری ھی طرح ۔ یا پھر کوئی سنگدل دوبارہ اٹھا گہرے پانی میں پھینک دے۔
قسمتوں کے فیصلے مت کریں جو جہاں ھے رھنے دیں اللہ اس کو اس کے مقام تک خود پہنچا دیں گے۔ آپ کون ھیں فیصلہ کرنے والے۔

Prev جھوٹا
Next محرومیت

Comments are closed.