پرانے چور حکمران

پرانے چور حکمران

تحریر محمد اظہر حفیظ

آج میرے محترم وزیراعظم صاحب کی تقریر بہت شاندار تھی ۔ کسی سڑک کا افتتاح فرما رھے تھے ۔ فرمانے لگے یہ سڑک 2013 میں بنائی گئی۔ سڑک سے 33%کم قیمت پر بن رھی ھے۔ اب خود سوچیں چوروں نے ملک کو کیسے لوٹا ۔ میں تو خود سوچتا ھی رہ گیا کہ تب بجری، سیمنٹ، تارکول، سریا، پیٹرول، ڈیزل، بجلی، مشینری، ڈالر کی قیمتیں کتنی کم تھی پھر بھی چوروں نے لمبی دھاڑی لگائی۔ اگر اس وقت ھمارے یہی وزیراعظم ھوتے تو شاید 20%میں یہ سڑک بن جاتی۔ ظالموں نے لوٹ کے کھا لیا۔ ساتھ ھی انھوں نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں تین بڑے ڈیم بن رھے ھیں ، سات اور بڑے ڈیم اور دس ارب درخت لگانے کا بھی بتایا۔ مجھے خوشی ھے کہ ھمارے وزیراعظم اور ان کے وزیر صاف اور شفاف لوگ ھیں ورنہ یہ سب کیسے ممکن تھا۔ ساتھ ھی انھوں نے خوشگوار اعلان بھی کیا کہ ھم نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرض اتارے ھیں۔ شکر الحمدللہ۔

ایسی ھی قیادت کی ھمیں ضرورت تھی۔ صرف سڑکوں کے ھی پراجیکٹ ھیں ۔ جن پر پرانی حکومت کی کرپشن کا اثر نہیں پڑا ورنہ وہ تو باقی سب کچھ لوٹ کسوٹ کر کھا گئے۔ مجھے نہیں پتہ وہ اگلے جہاں میں حساب کیسے دیں گے۔ چینی، دال، گھی، بجلی، گیس، پیٹرول، ڈالر، ادویات، ، سونا، چاندی سب اشیاء ضرورت پر ان چوروں کی وجہ سے اثر پڑا جو تاریخ کی بلند ترین قیمت پر آگئیں ھیں۔ اب ایسے حکمران اگر ھمیں پہلے نصیب ھوگئے ھوتے تو شاید حالات مختلف ھوتے۔

ھمارے وزیر خزانہ فرمارھے تھے کہ اس سال سب فصلیں بمپر ھوئی ھیں۔ کپاس، گنا، گندم شکرالحمدللہ۔ پر قیمتیں ھم کیسے کم کریں ھماری درآمدات ھماری برآمدات سے کہیں کم ھیں۔ اب خود دیکھیں چینی، گندم، کپاس، دالیں ھمیں سب کچھ ھی تو باھر سے منگوانا پڑتا ھے۔ پھر یہ بمپر فصلیں کیا ھوتی ھیں جو ھمارے ھاں ھوئی ھیں شاید گاڑیوں کے بمپر اگائے ھیں کھیتوں میں۔

مجھے نہیں سمجھ آتی یہ افلاطون کہاں سے امپورٹ ھوتے ھیں یا کہاں اگتے ھیں۔

مجھے دلی خوشی ھے کہ ھماری موجودہ حکومت بہترین ھے پر کبھی کبھی سوچتا ھوں کہ میری تنخواہ میں اتنا خاطر خواہ اضافہ نہیں ھوا جتنا کہ میری ٹیکس کٹوتی میں اضافہ ھوا ھے۔ میں تنخواہ میں ٹیکس کٹوانے کے بعد بھی ھر چیز پر ٹیکس ادا کرتا ھوں، بجلی، پانی، گیس، بیکری آٹیم، کھانے پینے کی اشیاء۔ کیمرے، ٹی وی پتہ نہیں کیا کیا۔ پھر بھی ٹیکس پہلے سے کم اکٹھا ھورھا ھے۔ ایک تو میں پچھلی حکومتوں سے بہت تنگ ھوں خود جا کر باھر محل بنا لئے اور ھماری زندگی مشکل کردی۔ ھمارے ھاں سب مہنگائی کی وجہ پچھلی حکومتیں ھیں جو سبسٹڈی دے کر سستی چیزیں دیتی رھی اور سارا بوجھ حکومت وقت پر ڈال دیا۔ مجھے وزیراعظم کی بات کا مکمل یقین ھے کیونکہ انکی کابینہ میں تقریبا 80% وزیر اور مشیر پرانی حکومتوں والے ھی ھیں اس لئے انھوں نے وزیراعظم کو سب سچ سچ بتادیا اور خود وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ اس لئے وزیراعظم کے علم میں مکمل بات ھے۔ اور ان سے بہتر علم کس کے پاس ھے کہ ان مسائل کو حل کیسے کرنا ھے۔ مجھے مکمل یقین ھے تحریک انصاف کی حکومت ھی اگلے کئی سو سال تک پاکستان میں رھے گی۔ کیونکہ یہ دس سالہ دور حکومت ھی باقی پارٹیوں کا صفایا کردے گی۔ اور جب سیاسی پارٹی ھی ایک ھوگی تو اسی کی حکومت ھوگی۔ انشاءاللہ

جس طرح برطانیہ، ملائشیا، عراق، سعودیہ ، لیبا اور دیگر ممالک میں کئی دہائیوں سے حکمران ایک ھی ھوتے ھیں اسی طرح بس ھمیں تو یہی وزیراعظم چاھیئں۔ بس ایک درخواست ھے کی باقی سب چیزوں کو دفع کردیں۔ بس 33% سستی سڑکیں ھی بناتے جائیں۔ ملک خوشحال ھوجائے گا۔ ایک اور عاجزانہ درخواست ھے۔ وزیر اعلی پنجاب کو اپنا گدی نشیں مقرر کردیں اگر آپ واقعی تعلیمی انقلاب لانا چاھتے ھیں کل ھی سنا کہ ماشاءاللہ انھوں نے 32000 سکول و کالج اپ گریڈ کئے ھیں درجن بھر یونیورسٹیاں بنارھے ھیں۔ اور کئی ھسپتال بنا دیئے ھیں۔ آپ کا ھوم ورک کام آگیا سر جو 200 ایکسپرٹس کی ٹیم آپ نے تشکیل دی تھی۔ اس نے سب اچھا کردیا ماشاءاللہ۔ کراچی کے سب پانی کے مسائل حل ھوگئے یہ انکا دیرینہ مطالبہ تھا۔ بس اب راولپنڈی اسلام آباد کے پانی کا بھی بندوبست کروادیں۔ پانی ٹینکر دن بدن مہنگے ھورھے ھیں۔ کیونکہ یہ بھی چور حکومتوں کے مہیا کردہ ھیں ۔ اب آپ کے فری اور نئے ٹینکرز کا انتظار ھے۔ ھم نہیں خریدیں گے اب چوروں کے ٹینکرز سے پانی۔

میرا وزیراعظم ۔ سمارٹ وزیراعظم

Prev پت جھڑ کے موسم
Next کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اسلام آباد

Comments are closed.