پنجاب پولیس

پنجاب پولیس

تحریر محمد اظہر حفیظ

پوری دنیا میں تفتیش اور تحقیق میں پنجاب پولیس کا ایک اپنا مقام ھے۔ جو ملزم یا مجرم کہیں بھی اقبال جرم نہ کرے وہ پنجاب پولیس کے سامنے زبان کھول ھی دیتا ھے۔ مجھے یاد ھے محمد اقبال نامی بچوں کے قاتل نے صدر مشرف صاحب کے دور میں دوسو بچوں کو قتل کرکے تیزاب میں ڈال کر پگلانے، جلانے اور گٹر میں بہانے تک کا اقبال جرم کرلیا تھا۔ جب مقتول بچوں کی تصاویر اخبارات اور چینلز پر دکھائی گئیں۔ تو زیادہ تر بچے زندہ و جاوید واپس گھروں کو پہنچ گئے۔ اب اقبال صاحب تو اقبال جرم کرچکے تھے۔ سو شرمسار ھو کر انھوں نے پنجاب پولیس کی حراست میں ھی اوپر والی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ کہ کہیں پنجاب پولیس کی تفتیشی ٹیم کی تفتیش اور تحقیق پر حرف نہ آجائے۔ تقریبا بیس سال افغانستان میں طالبان اور امریکی فوج کے درمیان جنگ جاری رھی۔ دلچسپ بات یہ ھے کہ امریکی فوج اور طالبان دونوں ھی امریکی اسلحہ استعمال کرتے تھے، ان بیس سالوں میں امریکی سالوں کو یہ سمجھ نہیں آرھی تھی کہ طالبان کو ھمارا اسلحہ کون بیچتا ھے۔ کئی صدر آئے اور گئے پر یہ سوال حل طلب ھی رھا۔ جب جوبائیڈن صاحب صدر بنے تو انکو معاملے کی کچھ سمجھ لگی تو انھوں نے فورا جنگ بندی اور امریکی فوج کی واپسی کا حکم نامہ جاری کردیا۔ سب طرف سے اس کو مختلف زاویوں سے دیکھا گیا۔ کوئی اچھا کہہ رھا تھا تو کوئی تنقید کررھا تھا۔ ساتھ ھی سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی کہ ھمارے وزیراعظم کو جوبائیڈن نے فون نہیں کیا اس سلسلے میں۔ اصل میں فون ھیک ھوجاتا ھے ٹیپ ھوجاتا ھے بعد میں سبکی اٹھانا پڑتی ھے۔ اس لئے رابطہ واٹس ایپ پر رھا کیونکہ بقول واٹس ایپ کال اور ٹیکسٹ ھر طرح سے محفوظ ھے ۔ جب جوبائیڈن نے اپنی ساری پریشانی ھمارے صاحب کو بتائی تو انھوں نے تجویز پیش کی۔ اگر آپ افغانستان سے واپسی پر اپنے فوجی وسیم اکرم پلس کی زیر گرانی پنجاب پولیس کو اکیس دن کے ریمانڈ پر دے دیں۔ تو سب نتارا ھوجائے گا۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ھوجائے گا۔ تجویز جوبائیڈن صاحب کو پسند اس لئے آئی کہ وہ اوبامہ صاحب کی والدہ صاحبہ جو کہ گوجرانوالہ میں رہ کر گئی تھیں انکی زبانی سن چکے تھے۔ کہ کیسے پنجاب پولیس ھاتھی کو خرگوش اور گدھے کو بکرا بنا دیتی ھے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد کے سب ھوٹل اکیس دن کیلئے خالی کرائے گئے اور امریکی فوجیوں کی رھائش کا انتظام کیا گیا۔ ساتھ ھی پنجاب پولیس نے ٹائر کے بارہ نمبر لتر سے تفتیش شروع کر دی ۔ اس سلسلے میں سب اختیار پنجاب پولیس کو دے دیا گیا ھے۔ سب ھوٹلوں سے آوازیں آرھی ھیں ھائے میں مر گیا۔ میں ھی کیتا جے۔ آج صبح تک ساہیوال والے قتل، ماڈل ٹاؤن والے قتل، کراچی فیکٹری کوآگ، بجلی چوری، گدھے کا گوشت فروخت کرنے، پانی کی چوری، دودھ میں ملاوٹ، اور رشوت میں پلازوں کے پلاٹ جیسے الزامات بھی امریکی فوج قبول کر چکی ھے۔ اور تو اور مرغزار چڑیا گھر کے پرندے اور جانور بھی ان سے برآمد ھوچکے ھیں ۔ جب یہ رپورٹ آج رات جوبائیڈن صاحب کو پیش کی گئی۔ تو انھوں نے ڈانٹ کر کہا ھم نے افغانستان میں جنگی سامان کی تحقیقات کا کہا تھا اور آپ پاکستانی اپنے جرائم حل کررھے ھیں۔ جس پر ھمیں بہت سبکی اٹھانا پڑی، اب تفتیشی افسر کی ذمہ داری وسیم اکرم پلس کی جگہ ایک چپڑاسی کو دے دی گئی ھے۔ امید ھے امریکی اسلحے کے ساتھ ساتھ کل گھروں میں آنے والے نالہ لئی کے پانی کی ذمہ داری بھی امریکی فوج قبول کر لے گی۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق طالبان کو اسلحہ تول کر بیچا جاتا رھا ھے اسی لئے وہ گن اور انکی گولیاں، ھینڈ گرنیڈ، مارٹر، اینٹی ائیر کرافٹ، مائینز تک محدود رھے، کیونکہ جہاز، ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں کے وزن کے مطابق وہ پیسوں کا بندوبست نہ کر سکے۔ انکی دعائیں قبول ھوئیں اور یہ سب کچھ امریکی انکو بطور تحفہ دے کر تفتیش کیلئے پاکستان آگئے۔ دوران تفتیش انھوں نے الزام لگایا یہ سب تحفہ میں نہیں دیا گیا بلکہ جوبائیڈن نے سستے داموں طالبان کو بیچ دیئے ھیں۔ اب پنجاب پولیس جانے اور امریکی فوج جانے۔ ویسے میں نے اپنے ایک انسپکٹر دوست سے گزارش کی ھے کہ جو میری سہراب کی سائیکل 1985 میں منگل بازار سے چوری ھوگئی تھی اگر کسی امریکی سے برآمد کروادے تو میں اسکی مناسب خدمت کردوں گا۔ اس نے حامی تو بھری ھے آگے دیکھئے ھوتا ھے کیا۔ ویسے تو کئی اور فرمائشیں بھی کی ھیں جیسے کے امریکی فوجی بوٹ 44 نمبر، نائن ایم ایم کا پستول اور کچھ امریکی شہد کی بوتلیں۔ اکثر تفتیش میں اس طرح کی چیزیں تو بچ ھی جاتی ھیں۔ مجھے ڈر ھے کہ چند فوجی بیچارے پلس مقابلے کی نظر نہ ھوجائیں اور انکی لاشیں اسلام آباد کی بجائے بند روڈ، شرق پور سے ملیں۔ ھن تے کجھ وی ھوسکدا اے۔

Prev بھائی
Next راھنمائی فرمائیں

Comments are closed.