پنچھی

پنچھی

تحریر محمد اظہر حفیظ

ساری زندگی پنچھی بن کر اڑتے رھے۔ کبھی یہاں کبھی وھاں اور ھر دفعہ واپس اپنے گھونسلے میں ھی واپس آئے۔ کبھی مقصد رزق کی تلاش تھا اور کبھی رب کی بنائی کائنات دیکھنا مقصد تھا۔ رزق بھی رب نے خوب دیا۔ الحمدللہ اور کائنات بھی خوب دکھائی۔

زندگی گزارنے کیلئے تو سر زمین پاکستان ھی کافی ھے۔ ایک آوارہ گرد پنچھی کیلئے۔ رب باری تعالٰی نے یہ سر زمین خوب دکھائی۔ ایک کرم مجھ ناچیز پر یہ بھی کیا کہ میرا رزق بھی کائنات کو دیکھنے سے وابستہ کردیا۔

رب کے بنائے طرح طرح کے پرندے دیکھنے اور انکو سمجھنے کی قوت بھی رب نے عطا فرمائی۔ مور ایک خوبصورت پرندہ ھے جس کے پر سب کو اپنی توجہ کا مرکز بناتے ھیں۔ خاص طور پر جب یہ پر کھول کر ناچتا ھے۔جولائی اگست میں حبس بہت زیادہ ھوتا ھے سوچتا تھا کہ یہ بیچارے کیسے گزارہ کرتے ھوں گے جب انکو جاننے کا موقع ملا تو سجدے کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آیا۔ کیونکہ رب باری تعالٰی کی قدرت ھے کہ اس پرندے کے سب پر ان مہینوں میں گر جاتے ھیں اور جیسے ھی موسم سرد ھونے لگتا ھے۔ دوبارہ سے نکلنا شروع ھوجاتے ھیں۔ کیسا میرا رب ھے جو سب باتوں کا خیال رکھتا ھے۔ سبحان اللہ۔

مختلف جھیلوں پر جانے کا بھی اتفاق ھوا۔ اور جو پرندے سینکڑوں ھزاروں کلومیٹر سے موسم سرما میں ھجرت کرکے آتے ھیں اور موسم بدلنے پر واپس چلے جاتے ھیں۔ ان سب باتوں کا میں چشم دید گواہ ھوں۔ مہمانوں کی قدر کرنا ھر معاشرہ سکھاتا ھے۔ والدین بھی بتاتے ھیں اگر قاتل بھی گھر چل کر آجائے تو اس کا احترام مہمان کے طور پر کرتے ھیں۔ پر کچھ مدر پدر آزاد تمیز سے عاری مخلوق ان مہمان پنچھیوں کو شکار کرتے ھیں اور اس کو بہت بہادری سمجھتے ھیں۔ ان کم عقلوں کہ وجہ سے اب ان مہمان پرندوں نے بھی ھماری جھیلوں کی طرف آنا بند کردیا ھے۔ اگر کوئی خدانخواستہ ایک آدھا بچ جاتا ھے تو وہ یقینا اپنی آنے والی نسلوں کو بتاتا ھے کہ اس علاقے میں مت جانا وھاں کے لوگ بہت ظالم ھیں مہمانوں کو قتل کرکے ان کا گوشت کھانا فخر سمجھتے ھیں۔

جسکی وجہ سے ھر ھجرت کے موسم میں پرندے آنا کم سے کم ھوتے جارھے ھیں ۔

مجھے ایسے محسوس ھوتا ھے کہ مجھے تمام چیزوں کی بولیاں سمجھ آتی ھیں۔ جب پرندے ایک دوسرے سے بات کرتے ھیں یا پھر کٹے ھوئے درختوں کے تنے اور جڑیں اپنی تکلیف کو بیان کرتے ھیں تو میں بھی ان کے دکھ میں شامل ھوجاتا ھوں اور انکے ساتھ بیٹھ کر روتا رھتا ھوں۔

مجھے نائیکون کے تعاون سے مسائی مارا کینیا جانے کا بھی اتفاق ھوا۔ اور وھاں یہ دیکھ کر خوشی ھوئی کہ وہ پرندوں کی زندگی میں چھیڑ چھاڑ نہیں کرتے یہاں تک کہ راستے بھی کچے ھی ھیں تاکہ پرندوں اور جانوروں کو تکلیف نہ پہنچے ۔ پر پھر بھی میرے جیسے آوارہ گرد پنچھی ان کی تصاویر بنانے کو پہنچ جاتے ھیں۔ جس سے یقینا انکی پرائیویسی متاثر ھوتی ھے۔ پھر بھی وھاں پر بہت سے نئے پرندے اور جانور دیکھنے کا خوشگوار تجربہ ھوا ۔ کچھ لوگ کہتے ھیں پرندے، جانور اور درندے۔ لیکن مجھے کئی دفعہ ایسے محسوس ھوتا ھے کہ درندے ھمیں کہا گیا ھے۔ کیونکہ جو درندگی میں نے انسانوں میں دیکھی شاید ھی جانوروں میں دیکھی ھو۔

کچھ لوگ کہتے ھیں کہ ھمارے گھر پر درندے نے حملہ کیا تو درخواست ھے اپنے گھر کے درندوں کو باندھ کر رکھو۔ حملے بھی بند ھوجائیں گے۔

آوارہ پنچھی بن کر جگہ جگہ جاتا ھوں۔ کہیں پر سمندر دیکھتا ھوں اور کہیں پر صحرا، کہیں پر برف باری اور کہیں پر بہار، سب موسم میرے رب کے ھیں اور مختلف ھیں۔ ھر روز ھر لمحہ نیا دیکھتا ھوں اور رب باری تعالٰی کا شکر ادا کرتا ھوں کہ اس نے دیکھنے، سننے، بولنے، چکھنے، چلنے، پھرنے، سونے ، جاگنے اور شکر کرنےکی نعمت سے نوازا۔

بہت عرصہ تصاویر بنائیں سارے زمانے کو دکھائیں پھر محسوس کیا لوگ انھیں جگہوں پر جاتے ھیں اور ان کو تنگ کرتے ھیں۔ اس لئے اب یہ کام بھی چھوڑ دیا ھے۔ مجھے محسوس ھوتا ھے کہ شکاری اور فوٹوگرافر دونوں ھی اللہ کی مخلوق پر ظلم کرتے ھیں ۔ کچھ ان کو قتل کرتے ھیں اور کچھ قتل کیلئے وقوعہ کی نشاندہی کرتے ھیں۔ فوٹوگرافر تصاویر ضرور بنائیں ۔ اس تصویر کی ٹیکنیک بھی شیئر کریں پر ایک عاجزانہ درخواست ھے لوکیشن اگر نہ لکھیں تو پرندے اور جانور آزادانہ زندہ رہ سکتے ھیں۔

کچھ دوست خشک دنوں میں پانی کے مصنوعی جوھڑ بنا کر پرندوں کی فوٹوگرافی کرتے ھیں بہت خوبصورت تصاویر شیئر کرتے ھیں۔ اور پرندوں کو نقصان نہیں پہنچاتے پر جب کوئی جال لگائے دانہ ڈالے بیٹھا ھوتا ھے تو معصوم پرندہ یہی سمجھتا ھے کہ ھمارا وہ دوست جو کچھ دن پہلے پانی لایا تھا آج دانہ لیکر بھی آیا ھے اور جال میں پھنس جاتا ھے۔ تصدیق کیلئے پرندوں کے بازار میں جائیے اور پرندے پہچانئے ان سے معذرت کیجئے۔ پیسے ادا کیجئے اور ان کو اسی مقام پر لا کر آزاد کیجئے۔ کیونکہ اس بے قصور قید کے ذمہ دار تو آپ بھی ھیں۔

پرندوں کی تصاویر ضرور بنائیں پر ان کو نقصان مت پہنچائیں ۔ اللہ تعالٰی آپ کو اجر عظیم عطا فرمائیں آمین

Prev چور اور چوکیدار
Next گولڈن ھارٹ پیپل

Comments are closed.