ڈڈو

ڈڈو
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ 
ابا جی بتا رھے تھے کہ ھم والی بال کھیلا کرتے تھے ایک دن ساتھ والے گاوں میں میچ تھا برسات کے دن تھے بارش شروع ھوگئی اور اندھیرا ھو رھا تھا میچ انتظامیہ نے کھانے کا بندوبست کر دیا جانے کب بارش رکے کب ان کا واپس جانا ھو بجلی ھوتی کوئی نہیں تھی حاجی طفیل ابا جی کے کزن اور ساتھی کھلاڑی یار حفیظ بوٹی پھڑکدی بہت اے ابا جی نے لالٹین ادھر کی تو ڈڈو تھا مرچوں کی وجہ سے تڑپ رھا تھا روشنی دیکھی تو چھلانگ لگا کر پلیٹ سے نکل گیا اور اور دونوں ٹیمیں کھانا چھوڑ ھنس ھبس کر بے حال ھوگیئں حاجی صاحب کی بات پر۔ ڈڈو کی فطرت ھے ٹک کر نہیں بیٹھتا گھومتا پھرتا رھتا ھے کبھی یہاں کبھی وھاں کئی طرح کے ڈڈو ھوتے ھیں موسمی ڈڈو کنوے کے ڈڈو اور سیاسی ڈڈو موسمی ڈڈو رات کو سونے نہیں دیتے ٹڑٹڑ کرتے رھتے ھیں کنوے کے ڈڈو شاید سب سے وفادار ھوتے ھیں جہاں پیدا ھوتے ھیں وھیں مر جاتے ھیں وفا نہیں چھوڑتے شکوہ نہیں کرتے اور اب آتے ھیں سیاسی ڈڈو جو کسی کے نہیں ھوتے ٹڑ ٹڑ سب سے زیادہ بے وفا اور باتیں وفا کی کبھی فوج کے کبھی فوج کے خلاف کبھی مسلم لیگ کے کبھی پی ٹی آئی کے کبھی ایم کیو ایم کے کبھی پی ایس پی کے کبھی پی کے کبھی پیپلز پارٹی کے کبھی متحدہ مجلس عمل کے کبھی اے این پی کے اب فیصلہ آپ کا ھے ڈڈو کو ھی ووٹ دینا ھے تو کس ڈڈو کو۔
آج آپ کو کئی سیاستدان ڈڈو نظر آئیں گے ٹڑٹڑ کرتے۔
راولپنڈی کے پنڈی بوائز کے بعد یہاں کا ڈڈو بھی بہت مشہور ھے جہاں وزارت نظر آئی وھاں چھلانگ لگا کر پلیٹ بدل لی شاید ھی کوئی اور ایسا ڈڈو ھو اتنا مشہور سیاست میں کسی اور پارٹی کی مدد کے بغیر اپنے حلقے سے بھی نہیں جیت سکتا آخری جلسہ میں خان صاحب کو بلا کر جیتنے کی کوشش کرنے والے ڈڈو کی پیشن گوئیاں شاید دنیا میں سب سے زیادہ ھیں ٹڑ ٹڑ کرتے وقت پیشن گوئیاں امریکہ ۔اسرائیل۔روس۔افغانستان سب فیصلے اس سیاسی ڈڈو کے ھاتھ میں اور دو حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان۔ کوئی جرنل ایوب خان کا ساتھی ھے کوئی بیٹا کوئی جرنل ضیالحق کا ساتھ ھے کوئی بیٹا کوئی جرنل مشرف کا ساتھی اور بیٹا اوئے پھر شرم نہیں آتی جب وہ حکومت میں نہیں ھوتے پارٹی بدلتے ھو بکواس کرنا شروع کر دیتے ھو ٹڑ ٹڑ بند کرو یا تو صاحب کردار بنو محمد علی جناح صاحب بنو ورنہ ڈڈو ھو ڈڈو ھی رھو کوئی ایک جو اس آشیرباد کے بغیر آیا وہ نواز شریف صاحب ھوں عمران خان صاحب، بھٹو صاحب ھوں یا پرویز الہی صاحب یا مولانا فضل الرحمن صاحب یا اسفند یار ولی زرداری صاحب یا کوئی اور ھمیں صاحب کردار چاھیں نرسری میں لگے پودے نہیں نا ھی ڈڈو۔

Prev پنجاب اور سندھ کی فوٹوگرافی
Next توجہ کا مرکز

Comments are closed.