6 فروری

6 فروری
تحریر محمد اظہر حفیظ

آج 6 فروری دوھزار بیس ھے، کل پانچ فروری کو ھم نے بہت دل و جان سے یکجہتی کشمیر کا دن منایا، فوٹوگرافی، پینٹنگ کی قومی سطح پر نمائشیں ھوئیں، سڑکوں پر بینرز آویزاں کئے، پیدل ، بائیک اور گاڑیوں پر ریلیاں نکالی، جگہ جگہ بہترین تقریریں بھی ھوئیں۔ کشمیر ھماری شہ رگ ھے ، کچھ گانے بنائے گئے چلائے گئے، جو ساتھی جس طرح بھی اس میں حصہ ڈال سکتے تھے اس نے حصہ ڈالا، ھر محکمہ بھی کمر بستہ تھا، قومی سطح پر چھٹی دی گئی اس پر بھی سب عالمی اداروں نے بہت نوٹس لیا۔
میں محسوس کر رھا ھوں انڈیا پر ھم بہت پریشر بنانے میں کامیاب ھوچکے ھیں امید ھے آج چھ فروری کا سورج مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا دن لیکر طلوع ھوگا، سب بین الاقوامی ادارے ایکشن میں آگئے ھیں، یہ زنجیریں کئی دھائیوں سے بن رھی ھیں میری عرض ھے جناب زنجیریں بنانے کے اقدامات کرنے کی بجائے زنجیریں توڑنے کا بندوبست کیا جائے، کرفیو لگے سینکڑوں دن ھوگئے بچے،عورتیں اور مرد سب گھروں میں قید ھیں، اور ھمارے پورے دن کے احتجاج کے باوجود ھم اس کرفیو کو نرم بھی نہیں کرا سکے، ھندوستان یاد رکھے اس کو مقبوضہ کشمیر کے رھائشیوں کو ان کا حق دینا ھوگا اور یاد رکھنا ھوگا ھمارا احتجاج تہترویں سال میں داخل ھوگیا تمھیں اندازہ نہیں ھم اگلے سال اور پر مذمت احتجاج کریں گے، موٹر سائیکل کی ریلی نکالیں گے اور سلنسر نکال کر تمھاری ھندوستان والو نیندیں حرام ھوجائیں گی، تم ھمیں جانتے نہیں ھو، آج بھی ھمارے جوان سماھنی تک بائیک پر آئے تھے پھر ھم نے منع کردیا ابھی ھندوستان کی اینٹ سے اینٹ نہیں بجانی، اور وہ واپس آگئے، ورنہ تم سوچ بھی نہیں سکتے کیا سے کیا ھوجاتا ، گھروں میں بند میرے کشمیری بہن بھائیوں تک ھمارے احتجاج کی خبر پتہ نہیں پہنچی ھے یا نہیں، اگر پہنچ گئی ھے تو ان کو کم ازکم سکون تو آگیا ھوگا، اگر انڈیا ایک دن کیلئے انکا انٹرنیٹ آن کردے تو ھم اپنے وزیراعظم صاحب اور باقی لیڈرز کی تقاریر انکو ضرور واٹس ایپ کر دیں، تاکہ ان کو کچھ تو راحت نصیب ھو، میرے کشمیری بھائیوں میں بہت شرمندہ ھوں کہ آج کے دن میں اتنی بھی جدوجہد نہ کر سکا جس سے آپکی زندگی آسان ھوتی بلکہ ھم نے سب جیلوں میں بند اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی قدآور تصاویر لگائیں تاکہ انڈیا کو پتہ چل جائے کہ یہ ھمارے بہن بھائی ھیں اور وہ انکو مزید اذیتیں دیں، محترم صدر پاکستان، محترم وزیراعظم پاکستان، محترم آرمی چیف صاحب پاکستان، محترم چیف جسٹس آف پاکستان صاحب آپ سب ھم سے بہتر دماغ اور وسائل رکھتے ھیں میربانی فرما کر اس مسئلے کا مستقل حل نکالئے، اور کتنی دھائیاں ھم احتجاج اور خطاب کرتے رھیں گے، ھماری آپ سب جو میرے پاکستان کے بڑے ھیں ان سے التجا ھے، کشمیر کی آزادی کا حل نکالئے، وہ اگر مذمت سے حل نہیں ھورھا تو مرمت کرکے دیکھ لیں، میرے والدین کشمیر کی آزادی کاخواب دیکھتے دیکھتے اللہ پاس چلے گئے ھماری زندگی میں ھی فیصلہ کروادیں تاکہ جب اگلے جہاں ھم جائیں تو کہہ سکیں کہ دنیاوی جنت بھی اب پاکستان کا حصہ ھے، اور ھم نے اپنی آنکھوں سے کشمیر کی آزادی کو دیکھا اور اس خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ھمارے سب بڑوں نے دل و جان سے محنت کی اور ھم سب قربان ھوگئے اور ھم نے الحمدللہ اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو انکا حق ملتے دیکھا، مجھے امید واثق ھے جلد یہ دن بھی آئے گا اور کشمیر بنے گا پاکستان اور ھمارا حصہ ھوگا انشاءاللہ،
پندرہ لاکھ سے زیادہ بچے سکولوں سے دور ھیں جوانوں کو بری طرح شہید کیا جارھا ھے۔ ھر جوان بوڑھا جیل میں ڈال دیا جاتا ھے، بہت باھمت ھیں وہ مائیں اور بہنیں جو یہ سب ظلم اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتی ھیں اور ھر وقت حالت گریہ میں رھتی ھیں، اور کتنے وانی جیسے بیٹوں کے جنازے اٹھوانے ھیں، دیر نہ کیجئے مسئلہ حل کیجئے پھر ھم سب آپ کی تقریں بھی سنیں گے اور آپ کو سر آنکھوں پر بھی بٹھائیں گے۔ انشاءاللہ

Prev میرے کپتان
Next بادشاہوں کے شغل

Comments are closed.