زرد پتے
زرد پتے
تحریر محمد اظہر حفیظ
سالہا سال سے دیکھتے آرھے ھیں جو کونپلیں مارچ اپریل میں درختوں پر آتی ھیں ھر طرف سبزہ بکھیرتی ھیں پھر پتے بن کر شجر سایہ دار بن جاتی ھیں۔ آکسیجن فراہم کرتے ھیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر لیتے ھیں جب اکتوبراور نومبر آتا ھے پتے پیلے اور زرد ھونا شروع ھوجاتے ھیں اور بالاخر ٹہنیوں سے درختوں سے جدا ھو جاتے ھیں جب یہ جدا ھوتے ھیں تو پھر کہیں کے نہیں رھتے زمانہ ان کو ھوا کے ساتھ ساتھ اڑاتا پھرتا ھے یہاں تک کہ جانور بھی انکو کھانے سے گریز کرتے ھیں ۔ اگر اس سارے سلسلے کو غور سے دیکھا جائے تو سمجھ آجاتی ھے کہ ھماری زندگی میں بھی سب موسم آتے ھیں کبھی بہار،کبھی خزاں، کبھی برسات،کبھی سردی، کبھی گرمی تو سب سمجھ آجاتا ھے۔کبھی لہجوں کی گرمی ، کبھی سرد مہری، کبھی بہار اور کبھی خزاں پھر سب چھوڑ کر چلے جاتے ھیں وہ بھی ھواوں کے ساتھ اڑتے پھرتے ھیں اور ھم بھی۔ جب تک ھم ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ رھتے ھیں منسلک رھتے ھیں تو آباد رھتے ھیں جیسے تسبیح تبھی تک زیر استعمال رھتی ھے جب تک جڑی رھتی ھے جیسے ھی ٹوٹتی ھے تو بکھر جاتی ھے پھر جڑنا کہاں ممکن۔
ماں باپ کے اللہ پاس جانے کے بعد احساس ھوا کہ یہ سب تو عارضی ھے سب نے چلے جانا ھے اور میں سادہ لوح گاوں کا بچہ پھر بھول گیا نئے تعلق بنانے اور بگاڑنے لگا، اپنی اولاد سے ،عزیز رشتے داروں، دوست احباب سے امیدیں لگانے لگا اصل کو بھول گیا، اور دنیا کو دنیا کے طریقے سے گزارنے لگا، میرا سب سے بڑا خوف اور ڈر کھو دینے کا ۔یہ نہ کھو دوں وہ نہ کھو دوں اس سب کو بچانے کیلئے سب قربان کرتا آیا اور کرتا جا رھا ھوں۔ اب احساس ھو رھا ھے کہ شاید لوگوں کو اس کا احساس نہیں وقت آنے پر سب نے چلے جانا ھے۔ھماری تقریبا دو نسلیں ھمارے سامنے چلیں گیئں، بہت سے دوست چلے گئے پر ھمیں سمجھ نہیں آئی۔ جب بات کرتے ھیں جواب نہیں دیتے اگر چپ کر جائیں تو سوال کرتے ھیں کیا ھوا ھے۔ کوئی پریشانی ھے۔ میرا خیال ھے شاید غلط ھو جیو اور جینے دو۔ سب کی اپنی اپنی زندگی ھے اس پر اپنی سوچ مسلط مت کریں ھوسکتا ھے جس کیلئے آپ ھر وقت سوچتے ھیں اسکی آپ سوچ ھی نہ ھوں۔ شاید ھم کسی کی دنیا یا پھر اس دنیا کے لوگ ھی نہ ھوں۔ اسی لئے نہ کسی کی سوچ میں اور نہ ھی دل و دماغ میں سما سکے، ھر سوال سمجھ آنے والا نہیں ھوتا اور ھر سوال کا جواب بھی نہیں ھوتا۔ شاید میں اور میری سوچ کچھ اسی نوعیت کے سوال ھیں۔ پتے زرد ھوچکے ھیں اور ٹہنیوں سے الگ ھورھے ھیں اسی لئے شاید سارے لکھنے والے دسمبر کو بہت یاد کرتے ھیں کیونکہ یہ بچھڑنے کا مہینہ ھے زرد ھونے کا مرجانے کا مہینہ۔ سب مٹ جائے گا رھے گا نام صرف اللہ کا۔ باقی سب فنا ھے میں بھی اور تم بھی۔ پھر غصہ، انا، ناراضگی کیسی ۔ جتنے لمحے ھیں ساتھ ساتھ گزر جائیں تو اچھا ھے۔ جیسے عمر گزر رھی ھے ایک دن ھم بھی گزر جائیں گے نام تک نہ ھوگا داستانوں۔
زرد پتہ ھونے سے پہلے جی لیں اسی میں بہتری ھے ورنہ کون کسی کے پیچھے آتا ھے۔
azhar
December 11, 2019
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020