دو دل دو جگر

دو دل دو جگر

تحریر محمد اظہر حفیظ

1999 اپریل میں ہماری شادی ہوئی ۔ اللہ نے میرے جیسے آوارہ گرد کو ایک نیک سیرت ، پاکباز بیوی عطا کردی۔ شکر الحمد

جتنا بھی شکر کروں کم ہے۔18 اپریل 2000 کو اللہ تعالیٰ نے ہماری دعاوں کو شرف قبولیت دیتے ہوئے ہمیں پہلی بیٹی سے نوازا۔ پہلے بیگم صاحبہ کے ماہانہ چیک اپ ہوتے تھے اور پھر ہفتہ وارانہ شروع ہوگئے۔ ڈاکٹر ثوبیہ ہماری ڈاکٹر تھیں اور بہنوں کی طرح ہیں۔ استاد محترم اور دوست اظہر شیخ صاحب کی سالی صاحبہ ہیں۔ انھوں نے بہت خیال رکھا الله جزائے خیر دیں آمین۔

ایک دن الٹراساؤنڈ کے بعد انھوں نے بتایا کہ ماشاء الله سب ٹھیک ہے بےبی کےدل کی دھڑکن بھی شروع ہوگئی ہے۔

یہ ہمارے لئے ایک نئی بات تھی کہ ایک انسان کے جسم میں دو دل دھڑک رہے ہیں ایک ماں کا اور ایک آنے والی اولاد کا۔ اسطرح میں نے پہلی دفعہ ایک جسم میں دو دل اور انکی دھڑکنیں محسوس کیں۔ کیا شاندار تجربہ تھا۔

اللہ تعالیٰ نے بیٹی جیسی نعمت سے نوازا شکر الحمد لله ۔

نام بہت سارے سوچے تھے ۔ ناموں والی کتابیں بھی خریدیں تھیں۔

میرے دوست اور بھائی سجاد انور کہنے لگے ۔ یار میں نے نام رکھنا ہے ۔ جی بھائی حکم کریں یوں انھوں نے علیزے اظہر نام تجویر کیا اور اس کا مطلب سرخ پھول بتایا۔ نام سب کو پسند آیا اور نام رکھ دیا گیا بعد میں پتہ چلا یہ نام سجاد بھائی بہت سی بیٹیوں کا رکھ چکےہیں۔ انکے کزن ارسلان بھائی کی بیٹی علیزے اور بھی کئی بیٹیوں کے نام وہ رکھ چکے تھے۔

چلیں کوئی بات نہیں۔

پیدائش کے اگلے روز علیزے کو پیلایرقان ہوگا اور شدید ہوگیا۔ ڈاکٹر تابش حاضر بھائی نے کہا خون کا بندوبست کریں بدلنا پڑے گا۔ اس کے ماموں توقیر اصغر کاخون لے لیا گیا

دو دن انتظار کیا پر خون بدلنے کے سوا گزارا نہیں تھا۔

چلڈرن ہسپتال پمز کے لان کی طرف میں جارہا تھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میرے دوست علی عمران وہاں بیٹھے رو رہے ہیں۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ انکی بیٹی کو بھی بلڈ کی ضرورت ہے۔ میں نے علیزے کیلئے جمع شدہ بلڈ علی عمران کے حوالے کیا اور آئی سی یو کی طرف چل پڑا نرس،سے کہا آپ اب اس کا بلیو روبن کا ٹیسٹ کروائیں اور الحمدللہ سب ٹیسٹ بہتر ہوگئے تھے یوں بغیر خوب بدلوائے علیز ے کو اللہ تعالیٰ نے صحت مند زندگی عطا کی۔

پھر باجی کے بچپن کو ہم نے خوب انجوأئے کیا ۔ باجی آرمی پبلک سکول راولپنڈی سے پنجاب کالج اور پھر نیشنل کالج آف آرٹس تک جاپہنچی۔ میرا دل تھا یہ گرافکس پڑھے پر باجی فائن آرٹس کی طرف مائل تھی یو ں اب باجی فائن آرٹس کے تین سال مکمل کرچکی ہیں۔ چوتھا سال شروع ہونے والا ہے ۔ میں نے اس کو آج تک نہیں بتایا کہ اس کی ماں کے دو دل تھے ایک وہ لے کر ہیدا ہوگئی اور دوسرا اسکی ماں کے پاس رہ گیا ۔

پر اب کیا کروں جب اس کے جگر بھی دو ہیں ایک اس کے ہاس اور دوسرا مجھے لگ چکا ہے۔ اور یہ کیسا جگر ہے کہ خود کے پاس کم ہے اور زیادہ مجھے لگ چکا ہے۔ جب بچپن میں علیزے کو بلڈ بدلنے کی ضرورت تھی۔ میرا بلڈ گروپ بی پازیٹو تھا اور اسکی ماں کا او پازیٹو ۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا گروپ بدل جائے گا کوئی بھی انتظام کرلیں۔ او پازیٹو گروپ کا انتظام کیا گیا تھا جوکہ نہیں لگا۔20 سال ہم یہی سمجھتے رہے علیزے کا بلڈ گروپ او پازیٹو ہے۔ لیکن جب بطور ڈونر ہم نے ٹیسٹ کروائے تو بی پازیٹو تھا ۔ حالانکہ دونوں بلڈ،گروپ مجھے جگر عطیہ کر سکتے تھے لیکن یہ تو بلکل وہی نکل آیا جو کہ میرابلڈ گروپ ہے۔ سبحان اللہ

ٹرانسپلانٹ کے بعد سے روزانہ صبح میرے کمرے کے دروازے میں کھڑی ہوکر پوچھتی ہے اب طبعیت کیسی ہے ذرا مسکرا کر دکھائیں۔ میں چپ ہی رہتا ہوں۔ جب مجھے آئی سی یو میں ہوش آیا تو میرا اٹینڈنٹ ایک دن پہلے علیزے کا اٹینڈنٹ تھا ۔ میں نے اس سے ایک سوال پوچھا تو مسکرایا سر آپ دونوں باپ بیٹی بہت عجیب ہیں۔ کیوں کیا ہوا۔ سر کل اس نے ہوش میں آتے ہی سوال کیا میرے بابا کیسے ہیں، ٹھیک تو ہیں۔ اور اب آپ کو بعد میں ہوش آیا ہے اور سوال وہی ہے میری بیٹی کیسی ہے وہ ٹھیک تو ہے نا۔ آپ دونوں کو اپنی فکر نہیں ہے دوسرے کے بارے میں ہی جاننا چاہتے ہیں۔ میں کیا بتاتا کہ جس کی پیدائش سے پہلے اس کی ماں کے دو دل ہوگئے تھے اور جوانی میں اس کے اپنے دو جگر ہوگئے ہیں ۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ اس کا شکریہ ادا کرسکوں ۔ اس لئے ابھی تک خاموش ہوں مجھے سمجھ نہیں آرہی ایک بچی جو ہمیشہ مجھ سے چاکلیٹ شیئر کرتی ہے بابا پہلے آپ ایک بائٹ لے لیں اور پھر کہتی ہے اچھا اب مسکرائیں۔

چھ گھنٹے کی سرجری کے بعد اپنا 70 فی صد جگر عطیہ کرنے کے بعد اسکی صرف ایک خواہش ہے کہ بابا مسکرائیں اور بابا ہے کہ رونے لگ جاتا ہے۔ یار بابا نہیں نا مسکرانے کو کہا ہے ایسے تو نہ کریں۔

اور خود رونے لگ جاتی ہے۔ بیٹیاں بھی عجیب محبت بھری مخلوق ہیں باپ کی ایک مسکراہٹ کیلئے اپنی جان قربان کردیتی ہیں۔ جگر تو شاید ایک چھوٹی چیز ہے۔

اللہ تعالیٰ سب بیٹیوں کے اچھے نصیب کرے انکی قربانیاں قبول فرمائیں۔ دنیا اور آخرت میں کامیاب فرمائیں آمین ۔

ابھی دعاوں کا سیزن ہے میں بس دعائیں دے سکتا ہوں جلد مسکرانے کا سیزن شروع ہوگا انشاء الله پھر ہم سب مسکرائیں گے۔

لیکن میری پیاری بیٹی تم یاد رکھنا تمھاری عظیم قربانی پر اللہ تعالیٰ ضرور مسکرا رہے ہوں گے اور آپ کو اجر عظیم عطافرمائیں گے۔ انشاء الله

اپنے بابا کی ایک مسکراہٹ کیلئے جتنی تکلیف سے آپ گزری ہو اللہ تعالیٰ تمھاری زندگی میں اس سے کئی گنا زیادہ راحتیں عطا فرمائیں گے انشاء اللہ

Prev سستا ترین ملک
Next نہ کر

Comments are closed.