غازی مسجد بھونگ

غازی مسجد بھونگ
تحریر محمد اظہر حفیظ

انڈس ھیریٹیج ٹرسٹ کی ڈاکومنٹری تھی، محترمہ صدیقہ سعید ملک صاحبہ نے اس کام کیلئے مجھے چنا اور معاملات طے ھوئے تو میں نے عرض کی سفری سہولیات اور رھائش آپ مہیا کریں گی۔ انھوں نے اجازت دے دی۔ اسلام آباد سے ملتان جہاز سے پہنچے ائیرپورٹ پر گاڑی بمعہ ایک خود کش ڈرائیور انتظار میں کھڑی تھی۔ جس نے ھر ممکن کوشش کہ کہ کراچی پہنچنے تک کچھ نہ کچھ ھوجائے پر جسے اللہ رکھے۔ دو تین دفعہ کی ٹکرانہ کوشش کے باوجود محفوظ رھے۔ ملتان، رحیم یار خان سے ھوتے ھوئے صادق آباد پہنچے، راستے میں پھوپھو زاد بھائی سہیل صفدر صاحب سے رابطہ ھوا، جو وھاں سکولز کا ایک اچھا سلسلہ چلاتے ھیں، خوش آمدید کہا اور بھائی شاھد ندیم جو ھاوسنگ کے کام سے وابستہ ھیں اور سہیل بھائی کے کاروباری شراکت دار اور بہترین دوست ھیں، انکے پاس جانے کی وجہ غازی مسجد بھونگ رحیم یار خان کو دیکھنا تھا،
تفصیلات عثمان عادل بٹ سے بہت سن رکھی تھیں آقا آپ کی سوچ ھے کیا کمال فن ھے پھر کبھی آئے تو چلیں گے، یہ تیسرا سفر تھا اس علاقے کا مسجد کو دیکھنا بھی ضروری تھا۔ اور ان دونوں نے ھمیں بہترین کھانا کھلایا شاھد ندیم بھائی اپنے مخصوص انداز میں اظہر پائی ھور کھانا لو، کھانا کھایا چائے پی اور ھم صادق آباد سے بھونگ کیلئے دو گاڑیوں پر روانہ ھوئے، رئیس محبوب احمد جو وھاں سے ممبر صوبائی اسمبلی بھی ھیں شاھد ندیم بھائی کے قریبی دوست ھیں ان سے انتظامات کرنے کا وہ پہلے ھی کہہ چکے تھے، جس کی وجہ سے کئی نہ کھلنے والے دروازے بھی کھلتے چلے گئے اور ھماری گاڑیاں مسجد کے بلکل سامنے پہنچ چکی تھیں۔
1932 کو رئیس غازی محمد صاحب نے اس مسجد کی تعمیر شروع کی اور اس کا نام غازی مسجد بھونگ رکھا گیا، اس کیلئے مقامی معمار اور ملکی سطح کے معماروں کی خدمات حاصل کی گئی مقامی سامان تعمیر کے علاوہ ترکی، ایران اور سپین سے بھی حسب ضرورت سامان منگوایا گیا۔ اس مسجد کی تعمیر کی نگرانی ماسٹر عبدالحمید کمبوہ صاحب کو سونپی گئی۔
اس مسجد کو ۔1984۔86 آغا خان ایوارڈ برائے تعمیرات سے بھی نوازا گیا اور 2004 میں گورنمنٹ آف پاکستان نے اس پر ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔
مسجد کی تعمیر کا کام ھروقت جاری رھتا ھے۔ اور روز بروز اس کی خوبصورتی میں اضافہ ھوتا چلا جارھا ھے اس کے بارے میں مشہور ھے جب بھی اس مسجد میں تعمیری کام روکا جاتا ھے رئیس فیملی میں جانی نقصان شروع ھوجاتا ھے۔
اس لئے کام 1932 سے جاری ھے اور اب رئیس خاندان کی تیسری نسل اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے سنبھالے ھوئے ھے۔
دو اطراف سے اوپر جانے کیلئے سیڑھیاں ھیں جن پر انتہائی خوبصورت ٹائٹلز کا کام ھوا ھوا ھے ۔ نیچے مدرسہ ھے جہاں دینی تعلیم کا انتظام ھے اور اوپر آتے ھی آپ کو وضو گاہ، صحن ھے جس کو اب فائبر گلاس کی چھت سے بند کردیا گیا ھے، شاید ھی آپ نے فائبر گلاس کے گنبدوں میں اتنا خوبصورت پینٹ اور آرٹ ورک کہیں دیکھا ھو۔ اس سے آگے برآمدہ جو کہ شیشے اور سنہری کام سے مزین ھے اسکی چھت اور دیواریں دیدنی ھیں، پھر اندر ھال میں انتہائی شاندار چھت، محراب، روشنی کا انتظام، ایسے لگتا ھے سونے کی بنی مسجد ھو، چھتوں پر اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء مبارک، شاید ھی کوئی اور مسجد ھو جہاں اتنا خوبصورت کام ھوا ھو دائیں طرف صحن اور مسجد کے مینار، سامنے کا حصہ، کیا کیا بیان کروں، بیٹھنے کیلئے جگہیں، انکی شاندار چھتیں، نیلا صحن اس کے فوارے، اس میں ٹائل ورک میں بنا بڑا مرکزی گیٹ، قرآن مجید کی آیات سے مزین ایک بڑا کتابی شکل ماڈل ۔ چھوٹی چھوٹی رھداریاں، چھتیں ان پر بہترین ٹائل اور شیشے کا کام، یہ سب دیکھنے کے بعد کچھ ڈراون سے تصاویر اور ویڈیوز بنانے کا سوچا، رئیس صاحب کی طرف سے محترم احمد صاحب کی ذمہ داری تھی ھمیں سہولیات دینے کی، انھوں نے کہا ساتھ رئیس کی رھائش گاہ ھے اسکی اجازت نہیں پھر انکو ساتھ کھڑا کیا کہ بھائی آپ سکرین پر دیکھیں جس طرف سے منع کریں گے ھم نہیں بنائیں گے اور شاید یہ پہلی دفعہ اس مسجد کے ایریل شارٹ بنے تھے، پھر انکی فرمائش پر تصاویر انکو بھی بھیجوائیں اندھیرا ھونا شروع ھوگیا تھا پر دل ھے کہ مانتا نہیں، آنکھوں کی بھوک نہیں مٹ رھی تھی، سر چائے کا انتظام ھے اور پھر رئیس صاحب کے گھر چائے پی اور واپس نکل پڑے، اس سارے سفر میں دو چیزیں قابل ذکر دریافت تھیں غازی مسجد بھونگ اور شاھد ندیم بھائی صادق آباد والے، ھر سال صادق آباد آنے کی دعوت دوبارہ غازی مسجد بھونگ لیجانے کا لالچ اور لذیز آموں کی پیٹیاں ھمیں رابطے میں رکھتی ھیں، ساتھ ھر کچھ دن بعد فون پائی اظہر فر کدوں آنا جے ۔ شکریہ سہیل صفدر بھائی ایک اچھے دوست اور بھائی شاھد ندیم صاحب سے متعارف کروانے کا۔
غازی مسجد بھونگ دیکھنے کے قابل ھے، آپ بیشک تصاویر مت بنائیں لیکن دیکھنے ضرور جائیں۔ ایسے تعمیراتی شاھکار پاکستان میں کم ھیں۔ غازی مسجد بھونگ کو نہ دیکھنا اور تعریف نہ کرنا معماروں، ہنرمندوں اور بنوانے والوں کے ذوق تعمیر سے نا انصافی ھوگی۔
اللہ تعالی اس مسجد کی تعمیر میں شامل تمام احباب کو اجر عظیم اور جزائے خیر دیں آمین

Prev قراقرم ھائی وے
Next جس نے سبق یاد کیا

Comments are closed.