اللہ 

اللہ 
تحریر محمد اظہر حفیظ

اللہ کو میں نے بارھا دیکھا ھر طرف ھر لمحہ دیکھا۔ میرے اللہ کے فضل ھی ھیں کرم ھی ھیں جو سب دیکھا۔ 
کبھی پھول کی تصویر بناتے وقت کبھی کسی کو بھوک میں مسکراتے ھوئے اور کبھی زیادہ کھانے پر لوگوں کو پھکیاں کھاتے ھوئے مجھے میرے اللہ نظر آئے ۔ کبھی صحیح سلامت سفر کرتے ھوئے اور کبھی حادثے سے محفوظ رھتے ھوئے مجھے میرے اللہ نظر آئے ، کبھی ڈرون حملے میں شہید بچوں کو دیکھ کر مجھے میرے اللہ نظر آئے تو کبھی مجھے شہادت کے مرتبے پر فائز میرے فوجی جوان کے فخر سے لبریز بیوی بچے ماں باپ بہن بھائی دیکھ کر میرے اللہ نظر آئے۔ میں اللہ کی شان دیکھتا ھوں تو شکر سے رونے لگ جاتا ھوں۔ میرے جیسے گنہگار کی ایک پاکباز نیک لڑکی سے شادی اور پھر میری چاروں بیٹیاں جب سب دیکھتا ھوں تو مجھے اللہ کے فضل کرم کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آتا۔ میں نیشنل کالج آف آرٹس جانے والا اپنے خاندان کا پہلا فرد تھا بڑا خوش تھا اللہ نے مجھے اس کام کیلئے چنا اور جو دوسرا فرد داخل ھوا وہ میری بیٹی ھے مجھے اس کی خوشی اس سے بھی زیادہ ھوئی۔ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا جو زندگی، جو سہولتیں،جو والدین،جو بہن بھائی، جو عزیز رشتہ دار،جو بیوی بچے،جودوست احباب، جو وسائل،جو صحت،جو علم،جورزق مجھے میرے رب نے مہیا کئے۔ میں اسکا شکر گزار ھوں ۔ الحمد للہ۔
میں نے دنیا کو اپنے رب کی عطا کی ھوئی کھلی اور بند آنکھوں سے دیکھا۔ سنا،محسوس کیا،اس کی خوشبو سونگھی، رویا، ھنسا،چلا دوڑا، بیٹھا، بولا، اور لیٹ گیا آرام کیا۔ سب اسی کا شکر ھے الحمدللہ۔
میں نے کئی حکومتیں دیکھی بھٹو صاحب کی پھانسی اور اس میں زندہ بچتے دیکھا ضیاء الحق کا طیارہ ھوا میں پھٹ گیا وہ پھر بچ گیا بے نظیر بم بلاسٹ میں شہید ھوئیں ابھی تک زندہ ھیں اور جو بچ گئے وہ سب ذلیل و رسوا ھو رھے ھیں اور کچھ اس کی تیاری کر رھے ھیں۔ میرا خیال ھے حکومت کرکے یا کرتے ھوئے مرنا شہید ھونا اور زندہ رھنا بہتر ھے ورنہ زندہ رہ کر روز مرنا کہاں مناسب ھے۔ وہ بھائی ھو، بھاری ھو، آمر ھو،شیر ھو یا ٹائیگر ھو انکی حرکتیں ھی انکو ذلیل و رسوا کرواتی ھیں۔
مجھے تو سب کی ترقیوں اور تنزلیوں میں آپنا رب نظر آتا ھے کچھ کو دیکھ کر روتا ھوں کچھ کو دیکھ مسکراتا ھوں میرے رب کے کام میرا رب ھی جانتا ھے ۔ کہاں وہ بے شمار اختیار دیتا ھے اور کہاں وہ بلکل لاچار کردیتا ھے۔ سب میں وہ ھی نظر آتا ھے۔ کبھی محترم ضیاءالحق کی بیٹی کی شکل میں کبھی محترم کائرہ صاحب کے بیٹے کی شکل میں کبھی نواز شریف صاحب کے بیٹوں کی شکل میں۔ کبھی میں اپنی عوام دیکھتا ھوں اور کبھی ان کے لیڈر کبھی انکی ھار دیکھتا ھوں کبھی انکی جیت۔ کبھی اس پارٹی میں، کبھی اس پارٹی میں کبھی انکی عقلمندانہ باتیں اور کبھی بیوقوفانہ باتیں۔ پھر ان پر بحث کرنے والے صفائیاں دینے والے جب ان سب کو دیکھتا ھوں اللہ کی شان کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا ۔ کبھی برف پڑھتی ھے کبھی پتے گرتے ھیں کبھی پتے نکل آتے ھیں کبھی دھوپ کبھی سایہ کبھی بارش، اور رب کو کیسے دیکھنا چاھتے ھو۔ کسے ایک لمحے کے بچے کی مسکراھٹ اور رونا کیا تمھیں اللہ نظر نہیں آتا۔ مجھے تو ھر لمحے ھر طرف نظر آتا ھے دیکھنا ھے تو آو میرے ساتھ ملکر دیکھتے ھیں سجدہ کرتے ھیں شکر بجا لاتے ھیں۔ کبھی علیزے کا ماتھا چومتے،فاطمہ کو مناتے،عائشہ سے ٹانگیں دبواتے، عبیرہ کو گلے لگاتے۔ ان چاروں سے کھیلتے، پیار کرتے،سلاتے،جگاتے،پڑھاتے،سمجھاتے،سیر کراتے جو سکون ملتا ھے رب کے علاوہ کون دے سکتا ھے۔ وھی تو ھے جو نظام ھستی چلا رھا ھے ۔

Prev کم تر
Next پینڈو

Comments are closed.