انسان

انسان
تحریر محمد اظہر حفیظ
بہت عرصہ تک اس خوش فہمی کا شکار رھا کہ ھم انسان ھیں پھر باربار یہ احساس دلایا گیا کہ انسان تو وہ جانور ھیں جو ترقی یافتہ ممالک کے چڑیا گھروں میں رھتے ھیں ۔ ورنہ ھم تو پتہ نہیں کون سی مخلوق ھیں عراق کی بربادی کرتے وقت لاکھوں لوگ جان سے گئے کوئی آواز نہ آئی نہ مسلم ممالک سے اور نہ ھی غیر مسلم ممالک سے غلطی سے ایک بم چڑیا گھر پر گر گیا اور مظاہرے شروع ھوگئے، یہ ایک غیر انسانی فعل ھے اور تمام ممالک کی تنظیمیں سیخ پا ھوگئیں دوسری طرف افغانستان مٹی کا ڈھیر بن گیا کوئی آواز نہیں آئی۔ میری درخواست ھے اقوام عالم سے ھمیں بھی انسان سمجھا جائے ھمارے ستر ھزار سے زائد لوگ دھشتگردی میں جان قربان کر چکے اس کے آلہ کار کو ثبوت کے ساتھ ھم گرفتار کرتے ھیں تو معاملہ عالمی عدالت میں چلایا جاتا ھے بہت اچھی بات ھے انسانی حقوق کی تنظیموں کو شور کرنا چاھیئے کہاں ایک ھندو اور کہاں ستر ھزار پاکستانی دوسری طرف کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور صرف چوالیس بھارتی فوجی کیا ھلاک ھوئے ساری دنیا ھلنا شروع ھوگئی اقوام عالم ھمیں بھی انسان سمجھیں اور ھمارے نقصان کو بھی نقصان سمجھیں۔ یہاں ھرطرف ڈھونڈنے سے انسان نہیں ملتا اور لوگ پروردگار کو ڈھونڈنے کے دعویدار ھیں۔
رب تو میرا بھی ھے تمام جہانوں کا پالنے والا بھی ھے۔
ھیں تو مسلمان بھی ارب سے کہیں زیادہ پر مانتا کوئی نہیں یہی تو وہ لوگ ھیں جو رب کو سچا معبود مانتے ھیں اور ھر غمی خوشی میں رب سے رجوع کرتے ھیں سر کو صرف اسی کے آگے دل و دماغ سے جھکاتے ھیں۔ اسی سے مدد اور رحم مانگتے ھیں بے شک وہ بہتر رحم کرنے والا ھے۔ اگر تمام مذاہب امن محبت اور بھائی چارے کی بات کرتے ھیں تو پھر اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ اور وہ بھول جاتے ھیں کہ مسلمان تو جہاد بھی عبادت سمجھ کر کرتے ھیں اور کرتے رھیں گے انشاءاللہ۔
بے شک پاکستان کی افواج، دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ھیں اور جانتی ھیں دشمن سے کس زبان میں بات کرنی ھے وہ بے شک اندرونی دشمن ھوں یا بیرونی۔
میں پچھلے اڑتالیس سال سے اس جدوجہد میں ھوں کہ مجھے انسانوں میں شمار کرلیا جائے مجھے کسی احترام آدمیت کی بھی ضرورت نہیں مجھے انسان سمجھ لیا جائے میرے لیئے کافی ھے۔
مجھے قران مجید بہت پسند ھے بے شک اس سے افضل کتاب نہ آج تک آئی اور نہ ھی تا قیامت آئے گی۔ مجھے فخر ھے کہ میں اس کتاب کو پڑھتا ھوں اور یہ مجھے انسان اور اشرف المخلوقات کے طور پر بیان کرتی ھے ۔ یہ میرے رب کا احسان عظیم ھے کہ جس سوھنے کیلئے یہ کائنات بنائی اس پیارے اعلی و افضل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مجھے امتی بنایا۔ یااللہ تیرا شکر کیسے ادا کروں جب یہ سوچتا ھوں کائنات بنانے اور میری پیدائش کا عمل مجھے سمجھ آنے لگتا ھے۔ میرے لیے میرا اللہ ھی کافی ھے مجھے کسی اور غیراللہ کی ضرورت نہیں ھے نہ ھی میں مانتا ھوں شکر ھے میرے پروردگار کا جس نے یہ سمجھ بوجھ عطا کی ورنہ کیا زندگی ھوتی۔
شرمندگی ھی شرمندگی ھوتی۔
میرے والدین بھی الحمدللہ زمیندار ھیں دونوں کی اپنی اپنی دو دو گز زمین ھے۔ اور اسی میں وہ رھتے ھیں شکر الحمدللہ اگر اللہ تعالی سمجھ عطا کریں تو اس سے زیادہ کی ضرورت بھی نہیں ھوتی۔
کسی کا گھر سو کنال کا ھے اور کسی کا چار کنال پر آخری رھائش وہی دوگز کی۔ بہت بڑے لوگوں کی آخری رھائش گاہ دیکھنے کا موقع ملا یہ جہانگیر بادشاہ کا مقبرہ ھے ایکڑوں پر پھیلا ھوا سوچتا سوچتا وھاں پہنچ گیا اتنی بڑی قبر کیسے بنائی ھوگی جب پہنچا قریب تو وھی دوگز۔ داتا گنج بخش ھجویری صاحب اللہ کے نیک بندے لاکھوں لوگوں کا لنگر چلتا ھے وسیع و عریض عمارت دعا کیلئے جو اندر گیا معاملہ وہ ھی تھا دوگز کا، بابا بلھے شاہ،بری امام،گولڑہ شریف،میاں محمد بخش لہڑی شریف، شاہ رکن عالم،شاہ شمس تبریز،بی بی پاک دامن،شاہ عبداللہ غازی،ضیاءالحق،ذوالفقارعلی بھٹو،بینظیر بھٹو،حاکم علی زرداری،میاں شریف، اشفاق احمد،بانو قدسیہ،ابو العلی مودودی،میاں طفیل محمد،قاضی حسین احمد،رانا شوکت، اورنگزیب بادشاہ،ظفر بادشاہ،بابا کاکی تارڑ، فاروق لغاری،مرتضی بھٹو،نصرت بھٹو،شاہ ایران،ابراھیم لنکن، حکیم سید، حکیم لقمان یارو اگر سب کی تیاری دوگز زمین کی ھے تو پھر انسان کو انسان سمجھو اس سب لڑائی جھگڑے ،ناانصافی،وزیر،وزیراعظم،صدر،جرنل،سپاہی،دودھ والا،گوشت والا،بوٹ پالش، سبزی والا،وین والا یہ سب کیا ھے دوڑ کس بات کی ھے لالچ کس چیز کا ھے یہ سیاہ،سفید،سنہرے بال یہ سب کیا ھیں ،چھوٹی گاڑی بڑی گاڑی،جیپ،جہاز،ھیلی کاپٹر،بحری جہاز،کشتی،سائیکل موٹرسائیکل اور موٹروے یہ سب دوڑ کس چیز کی ،دوگز زمین تو انتظار میں ھے کہ تو کب زمیندار بنے اور تیرے دوست دشمن کہیں آج ایک انسان کا قتل ھوگیا، ایک انسان شہید ھوگیا،ایک انسان مارا گیا، ایک انسان جاں بحق ھوگیا، ایک درخواست ھے زندہ کو بھی انسان سمجھو اور زندہ رھنے دو ورنہ ھوتی ھے ملاقات دوگز زمین کے اندر اور روز محشر جب اس دوگز زمین سے بطور انسان ھی اٹھایا جائے گا اور بلایا جائے، اور حساب دینا ھوگا اس سب کو جو اس جگہ تک پہنچنے کیلئے ظلم کیئے اور انسان کو انسان نہ جانا، اکڑتے رھے کبھی سیاستدان بنکر،کبھی جرنل بنکر،کبھی افسر بنکر،کبھی امریکی بنکر ،کبھی ھندوستانی بنکر ،کبھی اسرائیلی بنکر،کبھی فرشتہ بنکر، کبھی شیطان بنکر
وقت تھوڑا ھے انسان بن جاو اور سب کو انسان سمجھو پھر نہ کہنا خبر نہ ھوئی اور دیر ھوگئی، ویسے ایک بات تو بتاو، یہ اہرام مصر،جہانگیر کا مقبرہ،شاہ رکن عالم کامقبرہ، شاہ شمس تبریز کا مقبرہ،بری امام صاحب کا مقبرہ،داتا صاحب کا مقبرہ، مہر علی شاہ صاحب کا مقبرہ، میاں محمد بخش کا مقبرہ، شاہ عبدالطیف بھٹائی کا مقبرہ،عبداللہ شاہ غازی کامقبرہ،بھٹو کا مقبرہ،ضیاء کا مقبرہ،اور سب شاندار عمارتوں میں دفن افراد میں فرق کیا ھے اور اس سب کی ضرورت کیا جانے کے بعد تو یہ سب کچھ بناتے ھو زندگی میں بھی انکی قدر کرو سب کوانسان سمجھو اور خود بھی انسان بنو۔

Prev مجھے تو رونا بھی نہیں آتا
Next جنگ یا امن

Comments are closed.