سکول کا سفر

سکول کا سفر

سکول کا سفر ابھی ختم ھی ھونے والا تھا کہ رزلٹ آگیا عجیب رزلٹ تھا عربی ,اسلامیات اور مطالعہ پاکستان میں فیل بس جناب بڑی چھتر پریڈ ھوئی ھر نالائق اور لائق نے طعنے دیئے حق تھا انکا پر سمجھ نہیں آئی فیل کیوں ھوا ساتھ ھی بھائی ندیم احمد میڑک میں پاس ھو کر سیر کے لئے تشریف لے آئے جب بھی وہ سیر کے لئے جاتے تو بہن کہتی اگر پڑھ لیتے تو ابھی اسکے ساتھ سیر پہ جاتے ایک ھفتہ ایسے ھی گزرا اور ندیم بھائی واپس لاھور چلا گیا ابھی شکر بھی ادا نہیں کیا تھا تو چچا آگئے مشورے شروع آجکل جنرل سٹور کاکام آچھا ھے ابا جی ویلڈنگ دی دوکان کیسا کم اے اور میرا خون جلتا رھتا, رمضان کا مہینہ تھا سپلی تھی اور میں تھا روزہ رکھ کر عربی کی ٹیوشن پڑھتا اور ساری رات تیاری کرتا الحمدللہ پہلی دفعہ میں پاس ھو گیا خالہ زاد بھائی خالد افضل نے گورنمنٹ ڈگری کالج سیٹلائٹ ٹاؤن میں عارضی داخل کرادیا پچھلے بینچ پر بیٹھنا پڑھتا اور سب کلاس میں سگریٹ پیتے مجھے ماحول پسند نہیں آیا اور واپس آگیا ھم نئے گھر میں شفٹ ھوئے تو باجی راشدہ نے ھمیں ایک پینٹگ تحفہ دی میری ڈرائنگ سے دوستی اسی پینٹگ کی وجہ سے ھوئی اور اس رات میں نے واٹر کلر میں اس آئل پینٹگ,کی کاپی بنا دی اور صبح جب خالد بھائی نے دیکھی تو مجھے راولپنڈی آرٹس کونسل میں داخل کرا آئے استاد محترم احسان علی قریشی پچھلے تیس سال سے راہنمائی کرتے آرھے ھیں یوں دو میاں بیوی کا میری زندگی میں بہت اھم کردار ھے طاہر بھائی کی وجہ سے کیمرہ سے روشناس ھوا اور راشدہ باجی کی وجہ سے ڈرائنگ اور پینٹنگ سے وابستگی ھوئی,احسان قریشی صاحب کی خاص شفقت ھمیشہ ساتھ تھی اب ڈرائنگ اور پینٹنگ ھی سارا دن مصروفیت تھی آرٹس کونسل میں توصیف احمد صاحب سے دوستی ھو گئ اب ھم اکٹھے قدرتی مناظر کو نقش کرنے ساتھ ساتھ جاتے توصیف بھائی بہت اعلی درجے کے پینٹر ھیں آجکل آسٹریلیا میں ھوتے ھیں انتہائی شریف انسان ھم ایک دن چکری روڈ پر بیٹھے پینٹ کر رہے تھے کہ کچھ لوگ آ گئے اور کہنے لگے دن کو نقشے بناتے ھو اور رات کو چوریاں کرتے ھو اور ھمارے کینوس پھاڑ دیئے اور ایزل توڑ دیئے توصیف بھائی ذرا ٹھر کر بولتے ھیں انسے کہنے لگے آپ پ ن نے اچھھا نہیں کیا اور پھر انہوں نے ھمارے ساتھ اچھا کیا اور ھماری بھی دھلائی کی الحمدللہ آج تک یاد ھے اور ھمارے ساتھ ایک آنٹی بھی پڑھتی تھیں کسی کرنل صاحب کی بیوی تھیں بڑی ٹور,تھی انکی, ایک دن میں نے واٹر کلر میں کچھ پھول بنائے قریشی صاحب بہت خوش ھوئے کہنے لگے یار کلر بہت اچھا لگائے ھیں اور شاباش دی تھوڑی دیر میں وہ آنٹی پوچھتی ھیں آپ کونسے کلر استعمال کرتے ھیں جواب دیا گٹار کے اگلے دن وہ بھی لے آئیں اور بیٹھ گئیں پھول بنانےاس دن قریشی صاحب کو پہلی دفعہ غصے میں دیکھا بی بی رنگ اینج لائی دا اے تو وہ بھی پھٹ پڑیں وھی کلر ھیں جو اظہر حفیظ کے پاس ھیں کل اس کی تعریف کر رہے تھے قریشی صاحب میں رنگ استعمال کرن دی تعریف کیتی سی بی بی کمپنی دی نئی,دوسرے دن ٹیکسلا جولیاں یونیورسٹی چلے گئے ھم تینوں اور پین اینڈ انک سے کام کرنا تھا میں اور قریشی صاحب زمیں پر بیٹھے ڈرائنگ شروع کر دی وہ آنٹی کبھی ادھر کبھی ادھر قریشی صاحب یار ایدھا پتہ نہیں کی مسلئہ اے, جی بی بی سر میں کہاں بیٹھوں کیونکہ وہ ایک قیمتی سوٹ زیب تن کئے ھوئے تھیں سر نے ایک تاریخی جملہ ادا کیا اور وہ آنٹی چھلانگ لگا کر زمین پر بیٹھ گیئں جملہ تھا بی بی گوتم بدھ اسی زمیں پر بیٹھ کر آسمان تک پہنچا تمہیں کیا تکلیف ھے

Prev شاندار ماں
Next تراویح 

Comments are closed.