سیانے لوگ

تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
میری قوم کے سیانے لوگوں سے اللہ کی پناہ, جن کو یہ پتہ نہیں ھوتا آج گھر میں کیا پکا ھے وہ بھی امریکہ, سعودی عرب, یورپی یونین, ایران, عراق, افغانستان, روس اور باقی ممالک کی نام یاد نہیں سب کی تقدیر کے فیصلے خود کر کے سوتے ھیں, بیگم ٹماٹر یا آلو لانے کو کہے تو فرماتے ھیں لکھ کر دو مجھے یاد بھول جاتا ھے کتنے کتنے لانے ھیں اور کیا کیا لانا ھے, میرا میڈیا سے کوئی ستائیس سال سے تعلق ھے اور مجھے کبھی بھی اپنے وزراء کے نام یاد نہیں ھوئے مجھے تو ویسے ھی شرم آتی ھے دوسرے ممالک پر بات کرتے ھوئے اگر مجھ میں اتنی عقل ھوتی تو اپنے ملک کے مسائل حل نہ کر لیتا, آج کے دن کا ھمارا قومی مسلئہ امریکی الیکشن تھا, ٹیکسی والا, دودھ والا, سبزی والا, دفتر والا, کرسی والا, مچھلی والا, ٹی وی چینل والا, اخبار والا سب والے والے لوگ بس ووٹ کا حق نہیں تھا باقی فیصلہ انہوں نے ھی کیا, جاوید چوہدری, طلعت حسین, کامران خان, اور جن کو نظر نہیں آتا سب نے آج امریکہ کی قسمت کا فیصلہ دے دیا تھا اور پھر دھاندلی ھو گئی اور باجی ھیلری ھار گئی اور حاجی ٹرمپ نامی گورا جیت گیا, حاجی صاحب مبارک ھو, کچھ دوستوں کا بس چلے تو کھسرے لے کر وائٹ ھاؤس جائیں اور بارش والے ڈانس وھاں کروائیں, بھائی جان سانوں کی اوتھے کون صدر اے اسی تے صرف گل مننی اے باقی کی فرق پیندا اے, دوسری طرف آج سندھ کے قاتل گورنر کو چودہ سالہ عمر قید کے بعد سزا پوری ھونے پر آزاد کر دیا گیا اور الحمدلله ھمارے ملک میں بھی قانون کا بول بالا ھو گیا, اور سزا دینے والے جج کو انکی جگہ گورنر لگا دیا گیا, اب کوئی بھی قاتل سزا سے نہیں بچ سکے گا, جو بھی قتل کرے گا گورنر ھاؤس میں سزا کا مستحق ھوگا, اب آپ دیکھ لیں تین سال سے ایک شخص صدر ھاؤس میں بند, ھے اور اس کے جرم کی بھی ابھی تک منادی نہیں کی گئی, بس زبان بندی کا حکم ھے, اور وہ بہت محنت سے یہ سزا پوری کر رھے ھیں ان کے اچھے رویے کو دیکھتے ھوئے امپائر شائد ان کی سزا کم کر دے,
اور انکو جلدی گھر جانے کی اجازت مل جائے بمعہ آپنے رفقاء کے,
میں صبح اٹھنے سے لیکر رات سونے تک مزدوری کرتا ھوں اور الحمدللہ گزر بسر اچھی ھو رھی ھے مجھے یہ مزدوری کرتے آج بائیس سال ھوگئے اس میں میاں صاحب, بی بی صاحبہ, جنرل صاحب, گیلانی صاحب, راجہ صاحب اور بہت سے لوگ آئے اور چلے گئے لیکن میری مزدوری کے روزوشب میں کوئی فرق نہیں آیا بس اب زیادہ تھک جاتا ھوں پہلے کی نسبت,
جوانی کے آواخر میں ھوں اور بڑھاپے کی شروعات میں ایسے ھی زندگی گزر جانی ھے, مجھ جیسے بے حس کو کیا فرق پڑھتا ھے مارشل لاء ھو یا جمہوریت عمران خان ھو, زرداری ھو یا نواز شریف میں نے تو مزدوری ھی کرنی ھے کر رھے ھیں, ستائیس سال فوٹوگرافی کرکے ایک لینز ٹھیک کرانے کے پیسے نہیں تھے لینز ٹھیک کروا کر ان سے عرض کی جناب مزدوری کرا لیں ان پیسوں کی, ابھی میرے پاس کیش پیسے نہیں ھیں اللہ انکا بھلا کرے اور وہ مان بھی گئے شکریہ دوستو مان رکھنے کا,
میں شروع سے کام چور انسان ھوں جسمانی مزدوری نہیں کر سکتا بس ذھنی مزدوری ھی کر سکتا ھوں اللہ ایسے کام ھی میرے حوالے کرتے ھیں اللہ جی آپ کا شکریہ, آپ نے مجھے اس قابل بنا یا ورنہ میں تو اس کے قابل نہ تھا,
عزیز ترین دوست میری مجبوریوں اور مزدوریوں کو میری عیاری, فنکاری اور عیاشی سمجھتے ھیں ان سے درخواست ھے کوئی ایک کام کی روٹین میں میرے ساتھ گزاریں صبح پانچ پنتالیس سے لیکر رات دو بجے تک اور فیصلہ کریں میں ٹھیک ھوں یا انکی سوچ,
میں روتا زیادہ ھوں اور ھنستا کم لیکن لوگ مجھے ھنس مکھ سمجھتے ھیں بس یہی فرق ھے اللہ آسانیاں کریں آسان سوچنے کی توفیق دیں امین

Prev میری طاقت
Next میاں عبدالقیوم 

Comments are closed.