ماں 

ماں

تحریر محمد اظہر حفیظ
امی جان 12 جون 2011 کو وفات پا گیئں اور ھمیں کبھی بھی انکی کمی محسوس نہیں ھوئی ھمارے انتہائی سخت مزاج ابا جی نے اسی دن سے ماں کا روپ دھار لیا اور انکی وفات تک ھمیں امی اور ابا جی کی کمی محسوس نہیں ھوئی، میں اکثر، دیر سے گھر اتا تھا امی جاگتی رھتیں تھیں یار صاحب تینوں کننی واری اکھیا ویلے سیر، گھر ایا کر مجھے نیند، نہیں اتی ، طارق بھائی اظہر اباجی جاگدے، رھندے نے تو جلد گھر اجایا کر، جب میں گھر اجاتا او کڑیو منڈے نوں کو کوئی روٹی پانی پوچھو، بڑے فکر مند، رھتے یار صاحب فضول خرچی نہ کریا کر انے تیرے کول کپڑے نے کچھ بچایا کر تے کچھ بہن بھائیوں اور رشتہ داروں پر بھی خرچہ جی ابا جی یار اے کی جواب ھویا جی ابا جی کھل کے گل کر، دس مسئلہ کی اے اچھا وقت سیر دفتر جایا کر، اے تیرا افسر جیھڑا تینوں تنگ کردا اے اس دا بندوبست کیوں نہیں کردا تیری تے بہت واقفیت اے ابا جی کیڑیاں گلاں وچ، پے گئے او، اس نوں اس دے حال تے چھڈ دیو تے اس واسطے دعا کریا کرو اللہ اس دا بھلا کرے، چل یار جسطرح تو کہندا، ایں، او صاحب اتے آ جی ابا جی کتھے دی تیاری اے ابا جی مری تک جارھا ھوں رات کو آ جاوں گا یار بلا ضرورت سفر، نہ کیا کر اچھا نہیں ھوتا اجکل ملک کے حالات ٹھیک نہیں جی اچھا، اے چنگا جواب اے جی اچھا، وہ اتنا زیادہ خیال رکھنے لگ گئے کہ امی کبھی یاد ھی نہیں آئیں، بیٹی کا فون اتا ابو کہہ رھے ھیں اتے ھوےسموسے اور جلیبیاں بھی لے انا، جی اچھا ابو کہہ رھے ھیں فش لے کر انا ابو سب کا خیال امی کی طرح رکھتے ایک دن فاطمہ سے میں اس کی کسی بات پر ناراض ھوگیا شام کو گھر، ایا اواز آئی اوئے اپنے بابا کو کہو پہلے میرے پاس ائیں مین گیا جی ابا جی اٹھ کر کھڑے ھوئے مجھے گلے لگایا اور رونے لگ گئے میں پریشان ھوگیا ابا جی کی ھویا کوئی غلطی ھو گئی یار صاحب بیٹوں سے کون ناراض ھوتا ھے چل صلح کر اسدےنال توں اج میرا بڑا دل دکھایا سوری ابا جی اور میں نے فاطمہ کو گلے لگایا پیار کیا ابا جی روتے رھے سعدیہ میری بیوی کسی بات سے پریشان ھوتی تو بلا لیتے اوئے کڑی نوں تو کجھ کیا نہیں ابا جی چل معافی منگ اور وہ بھی انکی لاڈلی بیٹی ھر بات پر دساں ابا جی نوں، یار صاحب دفتر جانا اے تھکیا تے نہیں چلو ابا جی پینشن لے کر، اوئے تجھے پیسے تو نہیں چاھیں نہیں ابا جی یار اے کی جواب اے دسیا تے کر تو کجھ نہیں دسدا ابا جی اللہ دا شکر اے یار، تو اپنی ماں تے چلا گیا ایں اس بہشتن نے وی کدی کوئی خواھش نہیں کیتی اور 11 اکتوبر 2015 ابا جی کا انتقال ھوگیا اس دن سمجھ آئی آج امی فوت ھوگیئں ھیں لوگ ابا جی کا افسوس کریں اور مجھے لگے کہ امی فوت ھو گیئں ھیں بھائی یار جب سے ابا جی فوت ھوگئے ھیں تم بہت جلدی گھر آجاتے ھو جی بھائی اب جاگنے والا جو کوئی نہیں اللہ ان دونوں کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کریں اور جن کے والدین حیات ھیں انکو اللہ صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی دیں جن کے والدین وفات پاگئے ان کی بخشش کریں امین

Prev وہم یا یقین
Next خوش فہمی

Comments are closed.