مقبرہ جہانگیر

مقبرہ جہانگیر

تحریر محمد اظہر حفیظ

مقبرہ جہانگیر سے انسیت تو بہت پرانی ھے جب نیشنل کالج آف آرٹس لاھور گئے، تو ھفتہ وار جو سیر ھوتی تھی اس میں مقبرہ جہانگیر بھی شامل تھا، بہت ھی پرسکون جگہ ھے، اکثر چچا کے گھر شاھدرہ جاتا تو بھی مقبرے کا چکر لگ ھی جاتا تھا، لاھور میں پہلی تصویر کجھور کے درخت کی جناح باغ میں بنائی تھی اور دوسری مقبرہ جہانگیر کی، چند برس قبل جب خالہ زاد بہن ڈاکٹر صائمہ جبار کی شادی تھی تو اس کا فوٹو شوٹ بھی مقبرہ جہانگیر پر کیا تھا، 13 ستمبر، 2020 بروز اتوار محکمہ سیاحت پنجاب نے ایک انتہائی شاندار فوٹو واک کا اھتمام کیا تھا، جس کومحکہ سیاحت پنجاب کے مینیجنگ ڈائریکٹر تنویر جبار صاحب اور ڈائریکٹر مقصود احمد صاحب نے خصوصی توجہ دی فوٹوگرافرز کو خوش آمدید کہا اور فوٹوگرافرز کے مسائل پنجاب کے سیاحتی مقامات کے حوالے سے سنے اور ان کو حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی، عثمان قریشی صاحب اور سجاد بٹ صاحب تو لمحہ بہ لمحہ ساتھ تھے، بغیر رکاوٹ کام کرنے کا مزا ھی اپنا ھے شکریہ محکمہ سیاحت پنجاب اور انکی ٹیم کا،

آج مقبرہ جہانگیر کچھ زیادہ ھی اپنا اپنا تھا اور دوست بھی تو سارے اپنے ساتھ تھے، کوئی مینار سے اوپر چھت پر جا رھا تھا، کوئی ڈرون سے فوٹوگرافی کر رھا تھا کچھ دوست موبائل سے اپنا کام کر رھے تھے، مقبرہ جہانگیر کے ساتھ مقبرے اور بھی وابستہ ھیں مقبرہ نورجہاں اور مقبرہ آصف جاہ، پر وقت کم تھا مقبرہ جہانگیر کو مکمل کور کرنے کیلئے، مقبرے کی دیکھ بھال بہت مناسب تھی تیس سال میں مقبرہ جہانگیر کی حالت زیادہ بدلی نہیں تھی، جب باغسر فورٹ بھمبر جانے کا اتفاق ھوا تو وھاں ایک قبر کے بارے میں یہ روایت مشھور ھے کہ جہانگیر بادشاہ کی وفات باغسر فورٹ میں ھوئی تھی اور ملکہ نورجہاں انکی میت کو یہاں سے لاھور لیکر گئیں تھیں، اور ان کے جسم سے کچھ حصے نکال کر یہاں دفن کردیئے تھے تاکہ لاش میں سے بو نہ آنا شروع ھوجائے، اس لئے کہتے ھیں مغل بادشاہ جہانگیر کی دو قبریں ھیں ایک باغسر فورٹ اور دوسری شاھدرہ لاھور، اس تحریر کے ساتھ باغسر فورٹ اور اس قبر کی تصویر بھی دکھاوں گا، محقق دوست اس سلسلے میں راھنمائی کریں، کبھی کبھی ملکہ نورجہاں کی ھمت اور بہادری کا بھی سوچتا ھوں بھمبر سے لاھور میت کو لیکر جانا سارا کنٹرول سنبھالنے کے بعد بادشاہ کی وفات کا اعلان کرنا، بے شک کوئی عظیم عورت ھی کرسکتی ھیں، اس لئے وہ ملکہ بھی بنیں ، یہ عظیم فن تعمیر مغل بادشاہوں کے اعلی ذوق کا پتہ دیتا ھے۔ چار میناروں کے ساتھ ھوادار راھداریاں اور روایتی مغل فن تعمیر ، ماربل کی جالیاں، لال پتھر، پتھر پر کندہ کاریاں، حسین ٹائل ورک، باغ، درخت سب کچھ ھی تو تھا وھاں، دل تو بچہ ھے جی راحت صاحب کا گانا یاد آگیا پھر بیتے دنوں میں واپس چلے گئے بہت مزا آیا، شکریہ محکمہ سیاحت پنجاب، اور سب دوستوں کا جنھوں نے دعوت فوٹوگرافی کی اور واپس جوانی میں لے گئے۔

Prev شالامار باغ لاھور
Next عمران قریشی

Comments are closed.