میں تھکا تو نہیں

میں تھکا تو نہیں

تحریر محمد اظہر حفیظ

میں تھکا نہیں ھوں زندگی ۔ بس آرام کر رھا ھوں۔ 49 سال تقریبا بیس گھنٹے روزانہ کام کیا۔ خوب زندگی کو دیکھا اور جیا۔ اب دو سال سے زندگی سے چھٹی لی ھوئی ھے۔ آرام کر رھا ھوں اور سارے جسم کو تازہ دم کررھا ھوں۔ انشاءاللہ امید ھے جلد ھی آپ سب کے درمیان ھوں گا۔ تصویریں بنانا، سیر کرنا، پڑھانا میری زندگی ھے۔ اور جو گزر گئی وہ میں نے خوب گزاری۔ اور اب بستر پر لیٹا باقی زندگی مزے سے گزارنے کیلئے اللہ باری تعالٰی سے دعاگو ھوں اور اس نے کبھی مجھے مایوس نہیں کیا۔ میرا سارا کچھ ھمیشہ سے غلط تھا۔ پر میرے رب نے ھمیشہ میرا پردہ رکھا اور امید ھے باقی زندگی بھی رکھے گا انشاءاللہ۔

ھنستے اور روتے رھنا یہ دو کام بھی مجھے خوب آتے ھیں۔ پر ان دو سالوں میں جس چیز نے مجھے فکر مند کیا ھے وہ ھے کہ مجھے چپ رھنا بھی آگیا ھے۔ کل ھی اللہ سے دعا مانگ رھا تھا یا باری تعالٰی مجھے مہلت دے کچھ ذمہ داریاں ھیں اور کچھ عشق ادھورے ھیں۔ ان سب کو مکمل کرنا ھے۔ امید ھے وہ ھمیشہ کی طرح سنے گا۔

اس دوران مختلف ھسپتالوں اور لیبارٹریوں کے چکر لگانے کا موقع ملا اور بہت ھی چکر آئے۔ میرا خیال ھے ان سب کو چکری روڈ پر شفٹ کردینا چاھیئے۔جہاں علاج کی قیمت چالیس لاکھ ھے۔ وھاں فیس کاونٹر پر کھڑا ایک شخص کانپتے ھاتھ میں ایک سو پچاس روپے لئے کہہ رھا ھے کہ میں نے تو سنا تھا یہ فری ھسپتال ھے۔ جواب تھا بابا جی وہ چوروں کی حکومت کی بات ھے۔ اب نیا پاکستان اور نیا پنجاب بن چکا ھے۔ اب پیسے دیں گے تو علاج ھوگا۔ میرے ایک دوست پچھلے دنوں انتقال فرماگئے۔ گمبٹ سے انکا علاج ھوا۔ علاج بلکل مفت تھا کہنے لگے دس بارہ لاکھ پھر بھی لگ ھی جاتے ھیں سفر، رھائش اور ٹیسٹ وغیرہ پر۔ ریاست مدینہ کا نام سن سن دل خوش ھوتا ھے پر یہ نظر کہیں نہیں آتی۔ یقینا پیٹرول ھندوستان میں مہنگا ھے پر کبھی سوچا سارا پاکستان دل، جگر اور گردوں کے علاج کے لئے اس مہنگے ملک کا رخ کیوں کرتا ھے۔ کیونکہ وھاں علاج سستا اور بہترین ھے، پر ریاست مدینہ نے ویزوں پر پابندی لگارکھی ھے۔ پچھلے دوسال سے میں مسلسل مشاہدے میں ھوں۔ اور حیران ھوں کہ یہاں علاج کی کیا سہولیات میسر ھیں۔

فیری میڈوز کا پیدل ٹریک اور دیوار چین کا سفر شاید زندگی کے تھکا دینے والے سفر تھے۔ پر نہیں یہاں علاج کیلئے جو سفر ھے وہ ان سے کہیں مشکل ھے۔ میں اسلام آباد سے حسب عادت وقت پر لاھور پہنچ گیا پیٹرول 8000 اور موٹروے ٹیکس 1820 روپے ادا کرکے ۔ لیکن لاھور کے لوگ خود دیر سے آنے پر لڑائی کر رھے تھے آپ کو پتہ ھے لاھور سے آنا کتنا مشکل ھے۔ بی بی یہ اسلام آباد سےآئے ھیں وقت پر۔ ایک تو ان جیسوں نے سارے نظام کو خراب کر رکھا ھے۔ ھسپتال کا نظام بہت شاندار تھا۔ نہ کسی سفارش کی ضرورت اور نہ ھی انتظار کی زحمت۔ بہت اچھے طریقے سے چیک کیا گیا۔ ساری ھسٹری کمپیوٹرائزڈ کی گئی اور کہا گیا آئندہ پرانی رپورٹس کو لانے کی ضرورت نہیں ھے۔ بس یہ کچھ ٹیسٹ کروا لیں اور پھر تشریف لے آئیں باقی کا علاج شروع کرتے ھیں ۔ ان ٹیسٹوں میں کچھ وقت لگے گا باقی اللہ خیر کریں گے انشاءاللہ۔ دعاوں کی درخواست ھے۔ بس ذرا تازہ دم ھوجاوں پھر ملتے ھیں ھنزہ، خنجراب، تھرپارکر ، چولستان، وزیرستان، گوادر، دراوڑ، ڈھیرکی، لائلپور، لاھور، ملتان، بس گڈی ڈال دینی ھے لمبے روٹوں پر۔ سب دوست میری امید سے زیادہ میرے ساتھ کھڑے ھیں اور میرا حوصلہ ھیں۔ جزاک اللہ خیر

میری فیملی کتنی شاندار ھے شاید مجھے پہلے ایسے اندازہ نہیں تھا۔ انکا شکریہ ادا نہیں کرنا وہ ناراض ھوجائیں تھے، پر شکر رب باری تعالٰی کا جس نے اتنی اچھی فیملی اور دوست عطا کئے۔ باقی زندگی رب کی شکرگزاری میں گزار دوں تو وہ کم ھے۔

آو زندگی گزارتے ھیں ایک دوسرے کیلئے۔

Prev ادھورے خواب
Next کھلاڑی

Comments are closed.