نہ کر

نہ کر

تحریر محمد اظہر حفیظ

نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں اردو، انگریزی، پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی کے کئی نئے لفظ سیکھنے کو ملے ، پر جو لفظ “نہ کر” تھا اس سے بہتر شاید ھی کوئی ذومعنی لفظ سننے یا سیکھنے کو ملا ھو، آپ نے ڈرائنگ بہت اعلی کردی ھے تو ھر دیکھنے والا نہ کر جگر نہ کر، اور اگر بہت بری کردی ھے تو بھی یہ جملہ نہ کر جگر نہ کر، آپ مسجد سے نماز ادا کرکے نکل رھے ھیں تو آواز آتی ھے نہ کر،آپ نماز ادا کرنے نہیں گئے تو بھی آواز آتی تھی نہ کر، آپ پارکنگ میں بائیک پر بیٹھے ھی ھیں کوئی سینئر یا کلاس فیلو لڑکی آگئی ، کدھر، ھاسٹل جا رھا ھوں ، چل پھر اور اب وہ ساتھ بیٹھ گئی تو ھر طرف سے آواز آرھی ھے نہ کر، اگلے دن آپ اکیلے نکل گئے آوازوں سے بچنے کیلئے تو پھر وھی آواز نہ کر، میرے ایک کلاس فیلو جگر کدھر جارھا ھے یار شاھدرہ چچا کے گھر ویک اینڈ ھے، نہ کر چل پہلے مجھے راستے میں جلو پارک چھوڑ دے پھر آگے شاھدرہ چلے جانا، یار دونوں مختلف سمت میں ھیں میں لیٹ ھوجاوں گا، نہ کر، بس پہلے مجھے اتار دے، ھاسٹل میں آپ سوئے ھوئے ھیں دروازہ کھٹکنے کی آواز پر پوچھتے ھیں، کون، نہ کر دروازہ کھول، یہ نہ کر نیشنل کالج آف آرٹس لاھور کی شاید مادری زبان کا حصہ ھے، جگر کدھر سے آرھا ھے، وہ ایک فیشن شوٹ کرنے گیا تھا نہ کر کوئی کرنے والی بات کر، سٹیج ڈرامہ ھو، تقریری مقابلہ ھو، گانا گایا جارھا ھو سب کا استقبال شروع بس ایک ھی آواز سے کیا جاتا تھا، نہ کر، گورنمنٹ کالج لاھور کا ایک فوٹوگرافی کا مقابلہ جیتا اس کے مونوگرام والی شیلڈ اور سرٹیفکیٹ لئے کالج میں داخل ھوا تو سوال جواب شروع کدھر غائب تھے کلاس مس کر دی، یار یہ مقابلہ تھا پہلی پوزیشن آئی ھے، نہ کر جگر نہ کر، موٹر سائیکل سے گر گیا بازو ٹانگیں تقریبا سارا جسم ھی زخمی تھا پٹی کروائی اور اگلے دن کالج پہنچا پہلے دوست نے ھی گلے لگا کر دبایا، چیخ نکل گئی ھائے، نہ کر جگر کیا ھوگیا یار وہ رات کو بائیک سے گر گیا تھا کافی چوٹیں آئی ھیں، اچھا سوری یار دوبارہ گلے لگایا اور دبا کر کہنے لگا جگر یہ ھائے نہ کر، یہ تجھے سوٹ نہیں کرتا، کالج سے باھر آیا پارکنگ میں میرے بائیک کو ایک دوست نے اپنے بائیک ساتھ وائر لاک لگایا ھوا تھا ساتھ پرچی لگی تھی، بند پلستر کھلا تے تالا کھلوا، میں نے لوھا کاٹنے والی آری لی تالا کاٹا اور پرچی پر لکھا نہ کر اور نکل گیا، یار پیا اے کی گل ھوئی دس روپے دے بند پلستر پچھے میرا ساٹھ روپے دا تالا کٹ دیتا، نہ کر ملک، اس طرح تو ھوتا ھے اس طرح کے کاموں میں، اب بہت سے کام دیکھتے ھیں دل تو کرتا ھے کہہ دوں نہ کر پر کس کو سمجھ آئے، ھمارے کچھ دوست فوٹوشاپ میں تصویریں جوڑتے ھیں، دور سے جعلی نظر آتی ھیں، دل تو کرتا ھے کمنٹ کروں، کہ نہ کر پر خاموش رھتا ھوں، کئی دفتری معاملات کہنے والے کو پتہ ھی نہیں ھوتے دل تو کرتا ھے کہہ دوں نہ کر پر چپ ھی رھتا ھوں، کچھ لوگ سوشل میڈیا پر غلط انفارمیشن اور تصاویر شیئر کرتے ھیں دل تو کرتا ھے کہوں کہ نہ کر، پر چپ ھی رھتا ھوں، بہت سارے دوست جعلی مذہبی پوسٹ بغیر تحقیق کے لگاتے ھیں دل تو کرتا ھے کہہ دوں نہ کر پر چپ ھی رھتا ھوں، ایک گاڑی والا ھر گاڑی کو بائیں طرف سے اوورٹیک کررھا تھا، کبھی لائٹس دے رھا تھا، میں اس کو روک لیا جگر کوئی ایمرجنسی ھے، بہت غلط گاڑی چلا رھے ھیں، میری گاڑی میری مرضی بس ایک دفعہ ھی کہا نہ کر اور وہ بھاگ گیا، سرکاری اداروں میں زیادہ تر جعلی ڈگری والے بہت اصول پسند ھیں، بلند آواز میں بات کرتے ھیں، کہ کسی کو شک نہ ھو میں تو بس ھنستے ھوئے یہی کہہ کر نکل جاتا ھوں کم از کم تو تو ایسے نہ کر،

ھفتے والے دن ڈاکٹر پاس گیا کہنے لگے، خوش رھا کریں ، سوچا مت کریں، آرام کریں گھومیں پھریں، واک کریں، زندگی انجوائے کریں، پارٹی کریں، کسی چیز کی ٹینشن مت لیں، میرے منہ سے بے اختیار نکل ھی گیا نہ کر

Prev تبدیلی کے ثمرات
Next رتجگے

Comments are closed.