پکا انا

پکا انا
تحریر محمد اظہر حفیظ

میری خالہ جی رضیہ 95 گہری تحصیل گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں رھتیں تھیں۔ ان کے گاوں کے ساتھ والا ایک گاوں تھا پکا انا۔ جب بھی انکے گھر جاتے کوئی بھائی گھر نہ ھوتا تو اباجی پوچھتے یار سیف، شاھد صاحب کتھے نے تو وہ جواب دیتے خالو جی ذرا پکا انا تک گیا ھوا ھے وھاں ریلوے کا ایک چھوٹا سا اسٹیشن بھی تھا جس کو سب ٹیشنی بھی بولتے تھے۔ مجھے تجسس تھا پکا انا دیکھنے کا ۔ اور ٹیشنی دیکھنے کا بھی۔ مجھے یاد پڑتا ھے دو دفعہ شاید خالہ زاد بھائیوں کے ساتھ دیکھنے بھی گیا بہت چھوٹا تھا بس دھندلی سی یاد ذھن میں ھے اس وقت تک اس علاقے میں شوگر ملز بھی نہیں بنی تھیں بس ایک گیس لائن گزرتی تھی جو پکاانا اور گہری کے درمیان تھی۔ شاید ریل کی پٹری پہلی دفعہ نزدیک سے میں نے پکا انا میں ھی دیکھی تھی۔ کیونکہ پہلے لائلپور میں عبداللہ پور کے پل سے پٹری دیکھی تھی چلتی گاڑی سے بچہ کتنا دیکھ سکتا ھے اور وہ بہت دور بھی تھی۔ پکا انا میرے لاشعور میں آج بھی بیٹھا ھوا ھے اور اس کی ٹیشنی مجھے ھلکی ھلکی یاد ھے۔
میرے ذھن میں آتا تھا شاید پکا انا کی آبادی ساری کی ساری اندھی ھے یا پھر کوئی ایک انا ھے جو کہ بہت ھی پکا ھے اور مانتا نہیں ھے کہ وہ انا ھے۔
اس ساری تمہید کو باندھنے کا مقصد پکے اننوں کی حکومت ھے جو مانتے ھی نہیں کہ وہ اننے ھیں۔ ڈالر پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ان کو نظر نہیں آتا، پیٹرول کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئیں اور پچھلے مہینے پچیس پیسے سستا کرکے تسلی دی ھم عوام کو یکدم خوشی دیکر خوشی مرگ کا شکار نہیں کرنا چاھتے اس لیئے آھستہ آھستہ قیمتیں کم کر رھے ھیں، سونا بھی بلند ترین سطح تک پہنچ چکا ھے پر یہ تو ٹھہرے پکے اننے انکو کیا دکھائیں، بجلی، گیس کے بل بلند ترین سطح پر ھیں اور آواز آتی ھے گھبرانا نہیں، سنا تھا ایک کلو ھیروئن پر ضمانت نہیں ھوتی پر جب پندرہ کلو پر ھوتی ھے یہ پھر پکے اننے بن جاتے ھیں ابھی کیس عدالت میں ھے۔ نیب کا چیئرمین ملزم عورتوں سے گلے ملتا ھے قانون بھی پکا اننا ھے اسکو نظر نہیں آتا، سوشل میڈیا بھی سارے کا سارا پکا انا ھو چکا ھے ھسپتال پڑے مریض کی پرانی ویڈیوز دکھا کر کہتا ھے وہ شاپنگ کر رھا ھے۔ ساھیوال،ماڈل ٹاؤن میں قتل ھونے والے گناہ گاروں کو انصاف قطر سے واپسی پر ملے گا پتہ نہیں ھمارے وزیراعظم کب واپس آئیں گے۔ نوازشریف نے کارگل سے فوج کو واپس بلا لیا اس کو اس کی سزا ضرور دیں ۔ پھر کئی سال جس کی حکومت رھی اس نے کارگل کیوں فتح نہیں کیا، کشمیر آزاد کیوں نہیں کرایا۔ بے نظیر صاحبہ شہید ھوئیں اس کے قاتل پکڑنے تھے پیپلزپارٹی کی پانچ سال حکومت رھی اور اکثریت سے رھی قاتل کیوں نہیں پکڑے۔ انکوائری کیوں مکمل نہ ھوئی پانچ سال تھوڑے ھیں پھر بلاول بھٹو زرداری جیسا معصوم انسان نوازشریف سے مطالبہ کرتا ھے فلفور میری ماں کے قاتل پکڑے جائیں۔ او سوھنیو کیا آپ کے دور حکومت میں قاتل پکڑنے پر پابندی تھی کیوں نہیں پکڑے۔ جب بجلی مہنگی ھو آپکا وزیراعظم چور ھے یہ سچ ھے، جب گیس مہنگی ھو آپکا وزیراعظم چور ھے یہ بھی سچ ھے۔ اے میرے وزیراعظم کم از کم اس چور کو ھی پکڑ لو جو وزیراعظم بھی ھے اور چور بھی ھے پر اندھوں کی حکومت ھے سردیوں کا موسم ھے ریوڑیاں بانٹی جارھی ھیں وہ بھی اپنوں میں۔ اس اندھے کو وزیر لگا دو اس اندھے کو مشیر لگا دو اس اندھے کو چپڑاسی نہیں رکھنا ریلوے کا وزیر لگا دو اور ساتھ وزارت پیشنگوئی بھی اسی کو دے دو، یہ شراب کی بوتل نہیں شہد کی بوتل ھے لانے والا اندھا ھے غلطی سے غلط بوتل اٹھا لایا، میری درخواست ھے حکومت نیا پاکستان سے مہربانی فرماکر نئے پاکستان کا دارلحکومت اسلام آباد کی بجائے پکا انا کو بنایا جائے تاکہ بغیر بتائے سب کو پتہ چل جائے حکومت وقت کا ھر ھرکارہ پکا انا ھے اور اس نے بس اننی ڈالنی ھے اور کچھ نہیں۔ایک پکا انا کہہ رھا ھے جان اللہ کو دینی ھے بے شک نابینا ھو یا بینا جان سب نے اللہ کو ھی دینی ھے۔ بس دیکھنے والے یہ فیصلہ کردیں جو عدالت کو مہیا کی گئی ھے وہ فوٹیج ھے یا پھر ویڈیو۔
کچھ ثبوت اینٹی نارکوٹکس فورس نے بھی چند روز پہلےجلائے ھیں جو پکڑی گئی منشیات کی شکل میں تھے ڈر ھے غلطی سے اس میں رانا ثناءاللہ والے ثبوت بھی تو نہیں جل گئے۔ بہت عرصہ پہلے میرے بڑے بھائی ایک نابینا سٹوڈنٹ کے ساتھ مددگار کے طور پر پرچے دینے جاتے تھے حافظ صاحب نے جیب سے نقل نکال کر پیش کی طارق صاحب یہ لیں لکھ دیں بھائی نے کہا کچھ خیال کریں ممتحن سامنے کھڑا ھے انھوں نے فورا نقل کی بجائے سوالوں والا کاغذ جیب میں ڈال لیا اور نقل گود میں ھی پڑی ھوئی تھی میرے بھائی اور ممتحن دونوں کی ھنسی نکل گئی۔ بھائی بولے حافظ صاحب غلط کاغذ اٹھا لیا ھے تو بولے میں تو اندھا ھوں آپ ھی دیکھ لیتے۔ مجھے کافی سارے کیسز میں اور ضمانتوں کے موسم میں لگتا ھے پکے اننوں نے جو عدالت کو کاغذ دینے تھے وہ جلا دیئے ھیں اور پیچھے نقلیں ھی بچی ھیں۔

Prev خوشی
Next سال 2019

Comments are closed.