ستمبر

ستمبر

تحریر محمد اظہر حفیظ

ستمبر شاید ستمگر ھے برس، ھا برس، سے خواھش ھے کہہ ستمبر، کا آخری ھفتہ ھنزہ میں گزاروں پر کوئی نہ کوئی مشکل درپیش، آجاتی ھے کبھی زلزلہ کبھی فنڈز کی کمی اور کبھی چھٹی کا نہ ملنا، بہرحال اس، دفعہ تیاری پوری تھی اور ھمت جواں تھی لیکن گھٹنے کے درد نے نہ جانے کا مشورہ دیا اور ڈاکٹر کہتے ھیں 35 کلو وزن کم کریں اور سیڑھیاں بھی نہ چڑھیں جی اچھا کے علاوہ کوئی جواب نہیں میرے پاس،
پر میں تو، پہاڑوں پر چڑھنا چاھتا ھوں، میرے اللہ مجھے ھمت اور صحت دے دے امین،
ایک موٹر، سائیکل لے لیا کہہ اس پر سفر، کروں گا وہ بھی کھڑا، ھے مکمل ھی نہیں ھو، پا، رھا،
مجھے لگتا ھے شاید ھنزہ جانے کی حسرت ھی رہ جائے گی شاید یا پھر ھنزہ نہیں چاھتا، کہ اسکی شاندار تصاویر بنیں کیوں کہ میرا، مکمل یقین ھے کہ تصویر فوٹوگرافر کو بلاتی ھے ھوسکتا ھے میری ریاضت میں کچھ کمی ھو،
بستر پر پڑا ھوں اور ھنزہ کو سوچ رھا ھوں کہ اس کے درخت لال پیلے زرد ھونا شروع ھوچکے ھوں گے اور میرا انتظار کر رھے ھونگے پر دل بہلانے کو، خیال آتا ھے خزاں زدہ پتے درخت کے نہیں ھوئے میرے کیسے ھونگے
ساری معلومات ھر سال دوبارہ اکٹھی کرتا ھوں جانے والے سمجھتے ھیں میں کئی دفعہ ھنزہ جا چکا ھوں اور مشورہ کرتے ھیں میں اپنے لیے لی گئی معلومات ان سے شیئر، کرتا ھوں چلو کسی کے کام تو آئیں جی اگر بجٹ اجازت دے تو ایگل نیسٹ ھوٹل میں ضرور ٹہریں وھاں سے آٹھ کی آٹھ چوٹیاں نظر آتی ھیں، اور کریم آباد تو ھنزہ کی جان ھے سب جگیں وھاں سے نزدیک ترین ھیں خنجراب پاس، جانا ھو تو ساتھ کچھ کھانے پینے کو رکھ لیں وھاں سے کچھ نہیں ملتا عطا آباد لیک جائیں تو کشتی میں بیٹھ کر اس سے وابستہ پرانے گاؤں ضرور جائیں اور رات وھاں قیام ضرور کریں اسطرح معلومات دیتا ھوں جیسے اپنا علاقہ ھو سب دوستوں سے جو وھاں بار، بار، جاتے، ھیں معلومات، اکٹھی کرتا، رھتا ھوں خاص کر سجاد، نبی بابر بھائی اظہر بھائی جب جانا، ھو بتا دیجئے گا ایگل نیسٹ کا مالک علی اپنا دوست ھے بکنگ کروا دوں گا جی اچھا ھر سال ستمبر شروع ھوتا، ھے اور میرے اوپر بھی خزاں طاری ہوجاتا، ھے رنگ کالا ھونے کی وجہ سے سرخ اور زرد تو، نہیں ھوپاتا لیکن مرجا ضرور جاتا، ھے، اور جس طرح خزاں زدہ پتے درخت کا ساتھ چھوڑ دیتے ھیں میں بھی اپنی ذات، کو چھوڑ، کر اپنے آپ سے نکل کر ھنزہ پہنچ، جاتا ھوں کئی دفعہ خوبانی کے درختوں سے خوبانیاں توڑتا ھوں اور کبھی انگور کی بیلوں سے انگور اور کچھ دفعہ تو لوگوں کو منع بھی کرتا ھوں سوری جی میں ھنزہ واٹر نہیں پیتا کیوں حرام ھلال کے چکر میں پڑھ گئے کیا جی نہیں بدبودار کوئی بھی شربت نہیں پی سکتا آج تک کبھی کھانسی کا شربت نہیں پیا اور پھر ذھن کو جھٹک کر واپس اپنی اوقات میں آجاتا ھوں کروٹ بدلتا ھوں اور بیوی پوچھتی ھے کیا سوچ رھے ھیں اٹھارہ سال سے ایک حرفی جواب ھے ھنزہ
آپ چکر لگا آئیں جی اچھا اور میں گلی کا چکر لگا آتا ھوں وہ بھی میری اس حرکت پر مسکرا دیتی ھے بہت سارے دوست بھائی ھر دفعہ جاتے ھیں اور میری حسرتوں کو جوان کر دیتے ھیں سب سے بچوں کی طرح، سوال کرتا ھوں کتنا خرچہ آتا ھے پٹرول کتنا لگتا ھے دن کتنے ھونے چاھیں پٹرول پمپ کہاں کہاں ھیں سیکورٹی کے حالات کیا ھیں کھانے کیسے ھیں وھاں کے لوگ کیسے ھیں سب معلومات اب جمع ھیں میرے پاس مجھے سب مقامات بھی پتہ ھیں کہاں سے فوٹو اچھی بنتی ھے پر اسی بات کا دکھ ھے فوٹو بنانے کے لیے اس مقام پر جانا ضروری ھوتا ھے اور میں جا نہیں پاتا سوچا ھنزہ کی کہانی تو لکھ سکتا ھوں اور آج لکھ دی اور کلام سن رھا ھوں اپنے اندر سے
مائے نی میں کنوں آکھاں درد وچھوڑے دا حال نی

Prev اباجی
Next امی جی 

Comments are closed.